Javed Qamer

جاوید قمر

  • 1998

جاوید قمر کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    ہر روز ہی کرتے ہیں کاغذ پہ یہ فن زندہ

    ہر روز ہی کرتے ہیں کاغذ پہ یہ فن زندہ ہم اہل سخن ہیں ہم رکھتے ہیں سخن زندہ جو ہار گئے ہمت رستے میں پڑے ہیں وہ پہنچے وہ ہی منزل پر تھی جن میں لگن زندہ مردہ نہیں کہتے ہیں شیدائے محبت کو زندہ ہیں وہ زندہ ہیں وہ زیر کفن زندہ خوشبو کی توقع ہے بیکار ہی باغوں سے باغوں میں نہیں ملتے وہ ...

    مزید پڑھیے

    گئے وقت پر نہ ہو تبصرہ جو گزر گیا وہ گزر گیا

    گئے وقت پر نہ ہو تبصرہ جو گزر گیا وہ گزر گیا وہ بھی شاد ہے مجھے بھول کر میں بھی وقت رہتے سنور گیا اسے دل سے کیسے نکالوں میں جو ہے آ کے دل میں ٹھہر گیا اسے بھولنے کے خیال سے کوئی ڈر سا دل میں اتر گیا وہ نگاہ مجھ سے بدل گیا جسے میں نے دل میں بسایا تھا مرے دل کو جس کا یقین تھا وہ ہی ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے تو اب یہ نظارا نہیں دیکھا جاتا

    مجھ سے تو اب یہ نظارا نہیں دیکھا جاتا کوئی اترا ہوا چہرہ نہیں دیکھا جاتا ان کی آنکھوں کے رلا دیتے ہیں آنسو مجھ کو ظلم انسان پہ ہوتا نہیں دیکھا جاتا پھول افسردہ ہیں اور سہمی ہوئی کلیاں ہیں ایسا عالم تو چمن کا نہیں دیکھا جاتا بند نفرت کی سیاست کو کرو اہل وطن ہم سے اب تو یہ تماشا ...

    مزید پڑھیے

    ایسی جمائی تو نے مرے دل پہ دھاک بس

    ایسی جمائی تو نے مرے دل پہ دھاک بس ہر دم ہے تیری یاد ترا انہماک بس وہ آسماں کا چاند ہے تو ہے چراغ راہ تو دور سے ہی دیکھ اسے اس کو تاک بس تیر و کماں کسی کے ہمیں کیا مٹائیں گے تیغ نظر سے ہوتے ہیں ہم تو ہلاک بس مل جائے گا قرار دل بے قرار کو مجھ کو دکھا دے اپنا رخ تابناک بس ہے مبتلائے ...

    مزید پڑھیے

    دل کا سکون ڈھونڈھنے جائے بشر کہاں

    دل کا سکون ڈھونڈھنے جائے بشر کہاں ایسا نگر ہے کون سا ایسا ہے در کہاں تم نے تو کہہ دیا کہ چلے جاؤ بزم سے یہ تو بتا دو ہم کو کہ جائیں کدھر کہاں اس کی گلی کو چھوڑ کے آ تو گئے مگر اب سوچتے ہیں گزریں گے شام و سحر کہاں بیٹھو ہمارے پاس کرو ہم سے دل کی بات ہر آدمی ملے گا تمہیں معتبر ...

    مزید پڑھیے

تمام