فاصلوں کی خندقیں بھرنا ضروری ہو گیا

فاصلوں کی خندقیں بھرنا ضروری ہو گیا
زندگی کے واسطے مرنا ضروری ہو گیا


تھی ادھوری داستان زندگی تیرے بغیر
ذکر تیرا اس لئے کرنا ضروری ہو گیا


بن گئی ہے آج ہر شے بے یقینی کی دلیل
اپنے سائے سے بھی اب ڈرنا ضروری ہو گیا


جنگ روٹی کی نہیں بچوں کے مستقبل کی ہے
معرکہ اب یہ بھی سر کرنا ضروری ہو گیا


جو کسی دن خواب سی آنکھوں میں اتری تھی اثرؔ
رنگ اس تصویر میں بھرنا ضروری ہو گیا