ایک تکلیف پس قلب و جگر ہوتی ہے

ایک تکلیف پس قلب و جگر ہوتی ہے
اکثر اس طرح سے بھی رات بسر ہوتی ہے


میں غم شب کو بسر کرتا ہوں مشکل سے میاں
شب گزرتے ہی کسی دکھ سے سحر ہوتی ہے


ناصحا کچھ تو کمی ہوگی تری بات میں بھی
اس لیے تیری نصیحت بے اثر ہوتی ہے


دے تو سکتا ہوں جواباً میں تجھے بھی گالی
میرے کردار کی توہین مگر ہوتی ہے


سلسلہ ہے یہ محبت بھی مکافات ہی کا
جو ادھر ہوتی ہے حالت وہ ادھر ہوتی ہے


آتے ہیں کتنے ہی دشوار مراحل حمزہؔ
طے جو کی جائے تو طے راہ گزر ہوتی ہے