اہل دنیا نیا نیا ہوں میں
اہل دنیا نیا نیا ہوں میں
معذرت خواب دیکھتا ہوں میں
ہے پرندوں سے خامشی درکار
پیڑ سے بات کر رہا ہوں میں
اس کی تصویر ہے گھڑی کے پاس
ہر گھڑی وقت دیکھتا ہوں میں
خود سے کرتا ہوں مشورہ لیکن
بات اوروں کی مانتا ہوں میں
اس قدر تیرگی کا قائل ہوں
دھوپ کو دھوپ کہہ رہا ہوں میں
واقعہ ہوں ازل سے پہلے کا
کن سے پہلے اٹھی صدا ہوں میں
مجھ کو چپ ذات سمجھا جاتا ہے
اس قدر تیز چیختا ہوں میں