Faheem Gorakhpuri

فہیم گورکھپوری

فہیم گورکھپوری کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    شیدا مجھے بنایا گیسوئے عنبریں کا

    شیدا مجھے بنایا گیسوئے عنبریں کا دل ہی مرا ہوا ہے لو سانپ آستیں کا اس کو خیال آیا پھر اس بت حسیں کا اللہ ہے نگہباں میرے دل حزیں کا گو پاس وہ نہیں ہیں پر دیکھتا ہوں ہر دم لیتا ہوں میں تصور سے کام دوربیں کا حوروں کے ذکر پر میں آیا نہیں ہوں واعظ مجھ کو خیال اس دم آیا ہے اک حسیں ...

    مزید پڑھیے

    یہ سچ ہے ان میں یہ باتیں تو ہاں ہیں

    یہ سچ ہے ان میں یہ باتیں تو ہاں ہیں بڑے بد ظن نہایت بد گماں ہیں غلط ہے یہ وہ ہم پر مہرباں ہیں کہاں اپنی سمجھ ہے ہم کہاں ہیں نہ یہ پوچھیں نہ آئے ہجر میں موت خدا بھولا ہے بت نا مہرباں ہیں نہیں اٹھتے ہیں آ کر غیر ہرگز محبت میں یہی بار گراں ہیں ثبوت عشق ہے لب خشک سرد آہ چھپائیں کیا ...

    مزید پڑھیے

    بتو کچھ حد بھی ہے جور و جفا کی

    بتو کچھ حد بھی ہے جور و جفا کی ہے آخر انتہا ہر ابتدا کی جگہ کیا ہو ان آنکھوں میں حیا کی بھری ہو جن میں شوخی انتہا کی شب غم آنے میں کرتی ہے غمزے ادا بھاتی نہیں مجھ کو قضا کی مرا دل لے کے اب مجھ پر یہ ظلم آہ دغا کی تو نے او ظالم دغا کی مزا ہے مے کشی کا ابر میں آج فلک پرچھائی ہے رحمت ...

    مزید پڑھیے

    رہے ہمارے لئے شغل یاں کوئی نہ کوئی

    رہے ہمارے لئے شغل یاں کوئی نہ کوئی دیا کرے ہمیں غم آسماں کوئی نہ کوئی اب اس میں حضرت زاہد ہوں یا برہمن ہو بتوں کی چومتا ہے آستاں کوئی نہ کوئی کبھی اٹھاتے ہیں دل پر کبھی جگر پر داغ کھلا ہی رکھتے ہیں ہم بوستاں کوئی نہ کوئی برا سمجھ مرے اعمال کو نہ اے واعظ ہے اس متاع کا بھی قدرداں ...

    مزید پڑھیے

    کیوں کہوں میں کہ ستم کا میں سزاوار نہ تھا

    کیوں کہوں میں کہ ستم کا میں سزاوار نہ تھا دل دیا تھا تجھے کس طرح گنہ گار نہ تھا عمر بھر مجھ سے تھی ہر ایک کو بے وجہ خلش کیونکہ میں گلشن عالم میں کوئی خار نہ تھا کیا نہ کچھ ہو گیا اک غیرت یوسف کے لیے کب محبت میں میں رسوا سر بازار نہ تھا کیا یہ کرتا مرے زخم جگر و دل کا علاج چرخ بے ...

    مزید پڑھیے

تمام