دور کے ڈھول سہانے ہیں

دور کے ڈھول سہانے ہیں
صدیوں کے افسانے ہیں


شمع محبت جل کے سمجھ
ہم تیرے پروانے ہیں


دل میں اتر کر دیکھو ذرا
چاہت کے تہہ خانے ہیں


مانگ رہے ہیں تجھ سے وفا
ہم بھی کیا دیوانے ہیں


یاروں کی بد نیت سے
شرمندہ یارانے ہیں


حافظؔ اب ٹکڑے ٹکڑے
ذہن کے تانے بانے ہیں