دل کے صفحوں میں جال لفظوں کا
دل کے صفحوں میں جال لفظوں کا
جان پر ہے وبال لفظوں کا
کیسے محفوظ ہوں اصول حروف
بڑھ رہا ہے ضلال لفظوں کا
الجھے رہتے ہیں سب عبارت میں
ہے عجب یہ کمال لفظوں کا
حرف تو حرف کٹ گئے نقطے
اللہ اللہ جلال لفظوں کا
اب قیامت زباں پہ آئے گی
ہو رہا ہے قتال لفظوں کا
ہے کتابوں میں دیمکوں کا حصار
آ گیا اب زوال لفظوں کا
بیچ راہوں میں صوت کے ہم راہ
لٹ گیا سارا مال لفظوں کا
تم تو شعروں میں کھو گئے قدسیؔ
اور ہم کو ملال لفظوں کا