دل ہی دل میں آرزو جس کی کیا کرتے تھے ہم
دل ہی دل میں آرزو جس کی کیا کرتے تھے ہم
مشورے بھی عشق کے اس کو دیا کرتے تھے ہم
جانے کتنے سال گزرے جانے کتنے دن گئے
ایک ایسا دور بھی تھا جب جیا کرتے تھے ہم
اب چھپائے پھر رہے ہیں ہم جو اپنے زخم دل
ان پیالوں سے کبھی کھل کر پیا کرتے تھے ہم
ہم کو ہر مخلص دوا بھی لگتی ہے خنجر سی اب
ایک ظالم کی بلائیں سر لیا کرتے تھے ہم
روشنی کے درمیان اک تیرگی سے دل ملا
پھر بنانے تیرگی خود ہی ضیا کرتے تھے ہم
اس کے جانے کا سبب سوچا تو الجھے خود سے ہی
آپ ہی اپنا گریباں پھر سیا کرتے تھے ہم