دل وحشی کا افسانہ کہے گا تم بھی سن لینا

دل وحشی کا افسانہ کہے گا تم بھی سن لینا
جنوں کے راز دیوانہ کہے گا تم بھی سن لینا


وہ دل جس سے مٹائے دے رہے ہو یاد تم اپنی
زمانہ اس کو ویرانہ کہے گا تم بھی سن لینا


زبان خلق کا شاید نہ تم کو اعتبار آئے
خود اپنا حال دیوانہ کہے گا تم بھی سن لینا


دل نظارہ جو ہر بات اس حسن مجسم سے
بہ انداز کلیمانہ کہے گا تم بھی سن لینا


منورؔ بہکی بہکی گفتگو یوں ہی کئے جاؤ
تمہیں ہر شخص دیوانہ کہے گا تم بھی سن لینا