دیوالی

ہر غم کو بھول جاؤ دوالی کی رات ہے
آؤ دئے جلاؤ دوالی کی رات ہے
ہر دیپ دے رہا ہے نئی صبح کا پیام
اب تم بھی مسکراؤ دوالی کی رات ہے
میں نے بھی کچھ چراغ محبت جلائے ہیں
بچو قریب آؤ دوالی کی رات ہے
چھوٹے بڑوں کا بھید نہ رکھو دلوں میں آج
سب کو قریب لاؤ دوالی کی رات ہے
ہنستا ہے یہ دوالی کا اک اک چراغ آج
ہونٹوں پہ گل کھلاؤ مٹھائی اڑاؤ موج
اور پھلجھڑی چھڑاؤ دوالی کی رات ہے