دھوپ سی عمر بسر کرنا ہے

دھوپ سی عمر بسر کرنا ہے
ایک دیوار کو سر کرنا ہے


آنکھ تو صرف شہادت دے گی
دل کو تصدیق سحر کرنا ہے


اب فصیلوں پہ اگانا ہے گلاب
فوج کو شہر بدر کرنا ہے


صرف جگنو سا چمکنا ہے شہابؔ
کب مجھے کار خضر کرنا ہے