دھوپ سی عمر بسر کرنا ہے مصطفی شہاب 07 ستمبر 2020 شیئر کریں دھوپ سی عمر بسر کرنا ہے ایک دیوار کو سر کرنا ہے آنکھ تو صرف شہادت دے گی دل کو تصدیق سحر کرنا ہے اب فصیلوں پہ اگانا ہے گلاب فوج کو شہر بدر کرنا ہے صرف جگنو سا چمکنا ہے شہابؔ کب مجھے کار خضر کرنا ہے