Mustafa Shahab

مصطفی شہاب

مصطفی شہاب کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    قلم بھی روشنائی دے رہا ہے

    قلم بھی روشنائی دے رہا ہے مجھے اپنی کمائی دے رہا ہے میں دریا دے رہا ہوں کشتیوں کو وہ مجھ کو نا خدائی دے رہا ہے کوئی خاموش سا طوفاں ہوا کا پرندوں کو سنائی دے رہا ہے مری نظروں سے اوجھل ہے مگر وہ جدھر دیکھوں دکھائی دے رہا ہے شہابؔ اڑ کر چراغوں تک تو پہنچو اگر کچھ کچھ سجھائی دے رہا ...

    مزید پڑھیے

    اجالوں کو اندھیروں سے بچانا پڑ گیا ہے

    اجالوں کو اندھیروں سے بچانا پڑ گیا ہے عجب یک طرفہ مشکل میں زمانہ پڑ گیا ہے زمیں کا دوش کیسا کم نگاہی سے ہماری پرندوں کو یہاں کم آب و دانہ پڑ گیا ہے تحفظ کی لکیریں کھینچ کر بیٹھے تھے ہم لوگ پر اب دیوار اک اونچی اٹھانا پڑ گیا ہے کہا تھا میں نے کھو کر بھی تجھے زندہ رہوں گا وہ ایسا ...

    مزید پڑھیے

    رات روشن نہ ہوئی کاہکشاں ہوتے ہوئے

    رات روشن نہ ہوئی کاہکشاں ہوتے ہوئے میں بھی لو دے نہ سکا شعلۂ جاں ہوتے ہوئے کر لیا جذب مرا دور کناروں نے وجود موج دریا نہ بنا جوئے رواں ہوتے ہوئے کیوں گراں بار ہے احساس پہ تنہائی کی صبح پاس میرے ترے ہونے کا گماں ہوتے ہوئے یہ بھی ممکن ہے کہ میں جنگ میں فاتح ٹھہروں تیرے قبضے میں ...

    مزید پڑھیے

    وہ تماشا آپ کی جادو بیانی سے ہوا

    وہ تماشا آپ کی جادو بیانی سے ہوا ایک سناٹا ہماری بے زبانی سے ہوا ایک پل میں اٹھ گئے پردے کئی اسرار سے وہ نہ ہوتا جو ذرا سی بد گمانی سے ہوا بڑھ گئی کچھ طاقت گفتار بھی رفتار سے شور پیدا موج دریا میں روانی سے ہوا اڑ گئی خوشبو ہوا میں دھوپ رنگت لے اڑی فائدہ کیا خاک گل کی پاسبانی سے ...

    مزید پڑھیے

    میں سمندر نہ بنا جوئے رواں ہوتے ہوئے

    میں سمندر نہ بنا جوئے رواں ہوتے ہوئے بن کے جگنو نہ اڑا شعلہ فشاں ہوتے ہوئے رفتہ رفتہ بھی ہوئے کام جنہیں ہونا تھا کیوں اندھیرے نہ چھٹے صبح عیاں ہوتے ہوئے کل عجب بات ہوئی اوج پہ تھی تنہائی پاس میرے ترے ہونے کا گماں ہوتے ہوئے تو نہ بن جائے کہیں پہلا نشانہ میرا تیرے قابو میں مرے ...

    مزید پڑھیے

تمام