دسترس میں اگر نہ آؤں تو پھر

دسترس میں اگر نہ آؤں تو پھر
خاک بن کر میں اڑ ہی جاؤں تو پھر


تم کو فرصت نہیں ہے میرے لیے
میں بھی رستوں میں کھو ہی جاؤں تو پھر


میرے غم پر جو ہنس رہے ہو تم
میں بھی یوں ہی تمہیں ستاؤں تو پھر


عشق کے چرچے میں ہے رسوائی
یہ کہانی زباں پہ لاؤں تو پھر


آبلہ پا ہے روبیؔ تیری طرح
تھک گئے گر یہ میرے پاؤں تو پھر