دریا سے اختلاط ہے ہم رو نہیں رہے
دریا سے اختلاط ہے ہم رو نہیں رہے
رونا ہماری ذات ہے ہم رو نہیں رہے
اس بد دماغ دل نے کیا ضبط کا بھی خون
یہ صرف واردات ہے ہم رو نہیں رہے
کتنے دنوں کے بعد خوشی سے ملے ہیں ہم
پھر بھی عجیب بات ہے ہم رو نہیں رہے
یہ دن بھی کوئی دن تھا عجب خوش گوار دن
یہ رات کوئی رات ہے ہم رو نہیں رہے
رونے لگے تو کون ہمیں چپ کرائے گا
سو اس کا احتیاط ہے ہم رو نہیں رہے
آنسو کمائے ہیں سو ترے دین کے لئے
مولیٰ یہی زکوٰۃ ہے ہم رو نہیں رہے