درد سے کس طرح نباہ کروں
درد سے کس طرح نباہ کروں
کیوں نہ اب دل کو وقف آہ کروں
اے غزل تجھ کو گنگناؤں میں
اور خود کو یوں ہی تباہ کروں
کتنی دشواریوں سے گزرا ہوں
ضبط کب تک میں اپنی آہ کروں
جوڑ کے دل کا سلسلہ دل سے
دل میں ان کے میں اپنی راہ کروں
جب بھی ہو ان سے سامنا میرا
کس لیے روؤں کیوں میں آہ کروں