در و دیوار سے جاری لہو ہے
در و دیوار سے جاری لہو ہے
تری تصویر کا دکھ سرخ رو ہے
بچھے ہیں دور تک پتے زمیں پر
یہ خاموشی نہیں ہے ہاؤ ہو ہے
خوشا آنکھوں میں جنگل ہیں تمہاری
بھٹکنے کی مجھے بھی آرزو ہے
جسے چٹکی بجانا کہہ رہے ہو
ہماری انگلیوں کی گفتگو ہے
کوئی تو آئے چھیڑے ذکر تیرا
سماعت کب سے میری با وضو ہے