چینی نیشنل کانگرس کا بیسواں اجلاس: آئیے چینی حکومت کی بنت کو سمجھتے ہیں؟

دوستو آپ اس وقت میڈیا میں بیسویں چینی کانگرس کا شور سن رہے ہوں گے۔ آپ سن رہے ہوں گے کہ چین کے پچھلے دس سال سے چینی صدر شی جی پنگ کو ایک بار پھر پانچ سال کے لیے چن لیا گیا۔ یہ ان کی تیسری مدت ہوگی۔ مغربی میڈیا شدید فکر مند نظر آ رہا ہے۔ کیونکہ شی جی پنگ مزید طاقتور ہو کر اینٹی امریکہ پالیسیاں بناتے اور دنیا میں پھیلاتے نظر آ سکتے ہیں۔ لیکن کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ چین میں حکومتی نظام کیا ہے؟ اس نظام میں نیشنل کانگرس کی کیا اہمیت ہے؟ شی جی پنگ کیسے صدر بنے؟ کیا شی جی پنگ چین میں ایک آمر ہیں جیسا کہ مغربی میڈیا کہتا ہے؟ یا پھر چین میں پورا سیاسی نظام ہے، جس میں چینی حکومتی پارٹی کے علاوہ بھی پارٹیاں موجود ہیں؟ 

کیا ہوا؟ سوچ میں پڑ گئے! بھائی اس کی ضرورت نہیں آپ کو سب ہم سادہ ترین الفاظ میں بتانے جا رہے ہیں۔ 

چینی نظام حکومت کیا ہے؟

 چین کے نظام حکومت کو ہم پولیٹکل سائنس کی زبان میں وفاقی صدارتی کہہ سکتے ہیں، جہاں آزادی سے آج تک صرف ایک پارٹی کی حکومت ہے۔ یہ پارٹی ہے چائنیز کیمونسٹ پارٹی۔ چینی آئین کے مطابق اسی پارٹی کے کنٹرول میں ہی چینی فوج، اسی پارٹی کے کنٹرول میں بیوروکریسی، اسی کے کنٹرول میں ہی عدالتیں اور اسی کا لیڈر ہی چین کا صدر ہوتا ہے۔ اب ایسا نہیں ہے کہ چین میں دوسری پارٹیاں ہوتی ہی نہیں۔ ہوتی ہیں۔ ان کے اراکین چینی نیشنل کانگرس کے اراکین بھی ہوتے ہیں۔ لیکن انہیں چینی کیمونسٹ پارٹی کی لیڈر شپ کی مخالفت کا حق نہیں۔ 

 اب چونکہ چینی حکومت ساری چینی کیمونسٹ پارٹی کے کنٹرول میں ہے تو ہم اس کا سٹرکچر سمجھتے ہیں۔ اس سے آپ کو چین میں موجود سارا حکومتی نظام سمجھ آ جائے گا۔ یاد رہے اس کی تفصیلات زیادہ تر مغربی سورسز سے لی جا رہی ہیں۔ اس کے لیے ہانگ کانگ سے نکلنے والا اخبار ساؤتھ چائنہ مورننگ پوسٹ بھی دیکھا گیا ہے۔ تاہم پھر بھی آفیشل ورژن نہ مل پانے کی وجہ سے غلطی کا امکان موجود ہے۔

چینی کیمونسٹ پارٹی کا نظام:

چینی کیمونسٹ پارٹی کو سمجھنے کے لیے آپ ذہن میں پیرامڈ یا تکون لائیں۔ اس تکون کی ٹاپ بالکل باریک ہے جوکہ نیچے جاتے جاتے چوڑی ہوتی جاتی ہے۔ ٹاپ پر بیٹھے ہیں کیمونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل اور نیچے پیندے میں نو کروڑ سے زائد کیمونسٹ پارٹی کے اراکین موجود ہیں۔ کیمونسٹ پارٹی کی یہ پیرامڈ پورے چین کے نظام حکومت کو کنٹرول کرتی ہے۔

چینی کیمونسٹ پارٹی کے سیکٹری جرنل صدرشی جی پنگ:

اس وقت چینی حکومت یا چینی کیمونسٹ پارٹی کے ٹاپ پر ہیں شی جی پنگ۔ چین میں ان کے پاس ہیں تین عہدے جو انہیں طاقتور ترین شخصیت بناتے ہیں۔ ایک تو وہ کیمونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل ہیں، دوسرا وہ چین کے صدر ہیں اور تیسرا وہ چینی عسکری کمیشن کے چیئرمین بھی ہیں۔ دوسرے الفاظ میں چینی افواج کے کمانڈر ان چیف شی جی پنگ ہیں۔ 

2—پولٹ بیورو:

 سادہ ترین الفاظ میں یہ چینی صدر کی کیبنٹ ہے۔ اس میں لگ بگ پچیس کیمونسٹ پارٹی کے رہنما موجود ہیں۔ پولٹ بیورو کے پانچ سے گیارہ اراکین مل کر ایک اور ایگزیکٹو باڈی بناتے ہیں جسے سٹینڈنگ پولٹ بیورو کہتے ہیں۔ یہ وہ پانچ سات لوگ ہوتے ہیں جو چینی صدر کے نزدیک ترین سمجھے جاتے ہیں۔ اس میں چینی پریمئیرز اور وائس پریمئیرز وغیرہ موجود ہوتے ہیں۔ نیشنل کانگرس منعقد ہونے سے پہلے اس میں سات اراکین موجود تھے۔ 

 3- مرکزی کمیٹی:

 چینی پولٹ بیورو اور سٹینڈنگ پولٹ بیورو سے نیچے ہوتی ہے لگ بھگ چار سو اراکین پر مشتمل مرکزی کمیٹی۔ چین کا انتظام اور ادارے اسی مرکزی کمیٹی سے کنٹرول ہوتے ہین۔ الجزیرہ کے مطابق اسی مرکزی کمیٹی کے ٹاپ دو سو اراکین میں سے پولٹ بیورو چنی جاتی ہے۔ چین کے لیے معاشی منصوبے، انتظامی منصوبے وغیرہ یہیں تشکیل پاتے ہیں۔

 4۔ پیپلز نیشنل کانگرس:

 یہ ہے چینی حکومت میں وہ نمائندہ باڈی جس کا اب چرچا ہے۔ یہ لگ بھگ تیئیس سو نمائندوں پر مشتمل ہوتی ہے جو چین بھر سے آتے ہیں۔ نہ صرف چینی صدر یہ کانگرس چنتی ہے، بلکہ چینی آئین کے مطابق چینی حکومت کو سپر وائیز بھی یہی کر رہی ہوتی ہے۔ اس کے اراکین صرف کیمونسٹ پارٹی سے نہیں ہوتے بلکہ دوسری پارٹیوں سے بھی ہوتے ہیں۔ اس کے کچھ اراکین ٹیکنوکریٹ بھی ہوتے ہیں۔ اور سادہ الفاظ میں آپ اس کانگرس کو وہ فورم سمجھ سکتے ہیں ، جس پر چین بھر کے نمائندے چینی ٹاپ لیڈر شپ چنتے ہیں۔ 

 پانچ سالوں میں یہ کانگرس ایک دفعہ ملتی ہے۔ اس دفعہ یہ چینی تاریخ میں بیسویں دفعہ مل رہی ہے۔ یوں پتہ چلتا ہے کہ چینی کیمونسٹ پارٹی کو سو سال بھی ہو گئے۔ اس فورم پر چینی صدر کا باقاعدہ چناؤ ہوتا ہے۔ اس دفعہ شاید نہیں ہوا۔ کیونکہ شی جی پنگ کے مدمقابل کوئی تھا ہی نہیں۔ یوں معلوم پڑتا ہے کہ چین بھی ایک جمہوریت ہی ہے، لیکن مغربی طرز پر نہیں۔

5۔ کیمونسٹ پارٹی کے اراکین:

 کیمونسٹ پارٹی کے سب سے نیچے اراکین ہیں، جو چین کے چونتیس صوبوں اور دیگر علاقوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ان کی تعداد نو دس کروڑ کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔ یہ تعداد چینی کیمونسٹ پارٹی کو دنیا کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی بھی بناتی ہے۔ 

 جی تو دوستو! یہ تھا سارا چینی نظام حکومت۔ امید ہے آپ کو سمجھ آ گیا ہوگا۔ آپ کے ذہن کی کئی گھتیاں سلجھ گئی ہوں گی۔ اب بیسویں پیپل نیشنل کانگرس کے جیو پولیٹکل اثرات کیا ہونگے؟ اس پر آئیندہ کی تحریر میں بات کریں گے۔ کیوں دنیا فکر مند ہے؟ ضرور پڑھیے گا۔

متعلقہ عنوانات