چمن سے گل سے وہ رشتہ پرانا ڈھونڈتے رہنا

چمن سے گل سے وہ رشتہ پرانا ڈھونڈتے رہنا
اندھیروں میں بھی اپنا آشیانہ ڈھونڈتے رہنا


کبھی آلام دوراں سے نہ تھک کر بیٹھ جانا تم
محبت کا اخوت کا زمانہ ڈھونڈتے رہنا


کسی اک پر نہیں رکتی نظر اپنی طبیعت ہے
حسیں چہروں پہ ذوق دلبرانہ ڈھونڈتے رہنا


مری نیندوں میں خوابوں میں ہے یہ خواہش چھپی پیہم
تمہارے وصل کا سپنا سہانا ڈھونڈتے رہنا


اسدؔ ہے جستجو جس کی اسے پانا تو ہے اکثر
یوں ہی رہنا سفر میں آنا جانا ڈھونڈتے رہنا