چلے گا جام کسی کا نہ اس کے جام کے بعد
چلے گا جام کسی کا نہ اس کے جام کے بعد
پیے گا کون منورؔ سے تشنہ کام کے بعد
جو راز تھا مری آوارگی پہ افشا تھا
طلسم بن گئی دنیا مرے قیام کے بعد
کیا ہے خون تمنا نے سرخ رو کیا کیا
تمام کام ہوا عرض نا تمام کے بعد
جو بے طلب مجھے بخشا تھا مانگنے پہ بھی دے
کریم بخل یہ کیسا ہے لطف عام کے بعد
ہزار حیف منورؔ کی تیرہ بختی پر
فضول سا ہے تخلص یہ اس کے نام کے بعد