بستر پر بے چین نراشا کے سلوٹ سلوٹ جاگے
بستر پر بے چین نراشا کے سلوٹ سلوٹ جاگے
تنہائی کی رام دہائی ہم کروٹ کروٹ جاگے
کوئی سایہ کوئی خوشبو کوئی صدا کوئی دستک
امیدوں کی سیج سجائے ہم آہٹ آہٹ جاگے
پیت کے میٹھے مدھر منوہر بول لئے آتا ہے کوئی
سانجھ کا ٹیلہ بولا کھڑکی دروازے چوکھٹ جاگے
بھور ہوئی تو دھیرے دھیرے گیتوں کے سائے ابھرے
گاگر گاگر کنگن کھنکے سوئے ہوئے پنگھٹ جاگے
بنسی کی مہکار اڑی تو رحمانیؔ جی نے دیکھا
لیلا درشی آنکھیں چمکیں گھونگھٹ گھونگھٹ پٹ جاگے