بیڑیاں اپنے اے اسیر نہ دیکھ

بیڑیاں اپنے اے اسیر نہ دیکھ
ہاتھ اٹھا ہاتھ کی لکیر نہ دیکھ


عقل رکھتا ہے تو سمجھ مفہوم
صرف الفاظ بے نظیر نہ دیکھ


گھر سے نکلا ہے جب دعا دیتے
کون مفلس ہے یا امیر نہ دیکھ


کوئی خوبی نظر نہ آئے گی
میری تصویر عیب گیر نہ دیکھ


کون سن کر صدا نہ آئے گا
بند دروازہ اے فقیر نہ دیکھ


عزم کا تیر لے کے آگے بڑھ
ہاتھ میں کیا ہے اس کے ویر نہ دیکھ


دونوں جانب علیمؔ کھائی ہے
ساتھ ہے کون راہگیر نہ دیکھ