بے قراری قرار ہے مجھ کو
بے قراری قرار ہے مجھ کو
دل کے زخموں سے پیار ہے مجھ کو
ان دنوں حالت جنون میں ہوں
مجھ پہ اب اختیار ہے مجھ کو
دیکھ وارفتگیٔ حالت حال
اپنی وحشت سے پیار ہے مجھ کو
اب تری یاد بھی نہیں آتی
کیوں ترا انتظار ہے مجھ کو
اے مری جان تو نے سوچا ہے
تجھ پہ کیوں اعتبار ہے مجھ کو
میں نے وہ بات جو کہی ہی نہیں
وہ بہت ناگوار ہے مجھ کو
ایک کشتی کی ہے طلب راہیؔ
عشق دریا کے پار ہے مجھ کو