راکیش راہی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    اور کتنا ابھی پرہیز کیا جائے گا

    اور کتنا ابھی پرہیز کیا جائے گا ان چراغوں کو کبھی تیز کیا جائے گا ہم ترے رنگ میں رنگ جائیں گے یا پھر ہم کو آپ ہی کی طرح رنگ ریز کیا جائے گا ہم کھڑے ہو گئے ہیں حق کے تحفظ کے لئے ہم سے اب جان کے پرہیز کیا جائے گا ظلم سہہ کے بھی بغاوت نہیں کی ہے ہم نے ظالموں کو ابھی چنگیز کیا جائے ...

    مزید پڑھیے

    ستم سہتے ہوئے ہر دن نئی خواہش سے ڈرتا ہوں

    ستم سہتے ہوئے ہر دن نئی خواہش سے ڈرتا ہوں مری آنکھوں میں غم ہے اور میں بارش سے ڈرتا ہوں مری پاکیزگی نے ہی بنایا ہے مجھے منصف سو میں انصاف کرتے وقت ہر لغزش سے ڈرتا ہوں دلوں کی وسعتوں کو بانٹ ہی سکتی نہیں دنیا میں قسطوں میں بنٹا ہوں اور پیمائش سے ڈرتا ہوں جلاتا ہوں محبت کے دئے ...

    مزید پڑھیے

    رنگ اشکوں کا بدلنے بھی نہیں دیتا وہ

    رنگ اشکوں کا بدلنے بھی نہیں دیتا وہ اور مجھے گھر سے نکلنے بھی نہیں دیتا وہ ڈستا رہتا ہے بہت میری انا کو پل پل اپنی قربت سے نکلنے بھی نہیں دیتا وہ ضبط چہرے کی تمازت سے عیاں ہے لیکن میری آنکھوں کو ابلنے بھی نہیں دیتا وہ کاغذ دل کو بھگوتا ہے نئے اشکوں سے پھر یہ کاغذ کبھی جلنے بھی ...

    مزید پڑھیے

    جن کو اپنی راہوں میں دقتیں نہیں ملتی (ردیف .. ن)

    جن کو اپنی راہوں میں دقتیں نہیں ملتی ان کو اپنی منزل کی صحبتیں نہیں ملتی خون میرے سینے کا آنکھ تک نہیں آیا اتنی جلد غزلوں کو شہرتیں نہیں ملتی دور رہ کے وہ مجھ سے تھا قریب تر کتنا پاس رہ کے کیوں اس کی قربتیں نہیں ملتیں اک پکار سنتے ہی جا رہا ہوں مقتل میں روز روز دشمن کی دعوتیں ...

    مزید پڑھیے

    دل کے زخموں کو زمانے سے چھپانے کے لیے

    دل کے زخموں کو زمانے سے چھپانے کے لیے ہنسنا پڑتا ہے یہاں سب کو دکھانے کے لیے کب سے بیٹھے ہیں مری آنکھ کی انگنائی میں خواب بچوں کی طرح شور مچانے کے لیے اپنے دیدار کا شربت تو پلا دے ہم کو ہم تو آئے ہیں ترے شہر سے جانے کے لیے میرے اشعار ہی دولت یہ خزانہ ہے میرا ڈھونڈھتا رہتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

تمام