بے آواز دکھ گوبند پرساد 07 ستمبر 2020 شیئر کریں دکھ ندی ہے گہری سمرتیوں کی بہتی رہی بے آواز تھکی ٹوٹی اکیلے پن سے پر کہاں ٹھہری