بتا روزمرہ کی زندگی تو نے یہ وفا کا صلہ دیا

بتا روزمرہ کی زندگی تو نے یہ وفا کا صلہ دیا
مرے ساتھ جو بھی رفاقتیں تھیں سبھی سے پردہ ہٹا دیا


مجھے چھیڑتے ہیں وہ بارہا جو کبھی بڑھاتے تھے حوصلہ
تو میں کیا کروں مجھے منزلوں نے ہی راستے سے ہٹا دیا


مرے ہم نوا مجھے آپ سے ہیں شکایتیں بھی بہت سی اب
کہ نوازشوں کے عروج پہ کیوں چڑھا چڑھا کے گرا دیا


مجھے مات دیتے ہیں مستقل مری جستجو کے یہ قافلے
کبھی رخ ہوا کا جو ساتھ تھا اسی موڑ پہ ہی جھکا دیا


مری زندگی بھی تمہی سے ہے گو کرم بھی تیرا ہے مختصر
میرے غم کی دھند کو پیار کا تو نے صہبا جو تھا پلا دیا


صباؔ آج بھی یہ یقین ہے جو بقا دعا کی پناہ میں
میرے رب نے جوں مرے آسماں کو زمین پر جو بچھا دیا