تیری اک بات پہ یوں دل سے ترانے نکلے
تیری اک بات پہ یوں دل سے ترانے نکلے جیسے امید کے جگنو کے ٹھکانے نکلے کیا ہوا تیرا کرم جو نہ ہوا گر مجھ پہ میری الفت کے گھروندے سے خزانے نکلے اتنا آساں نہ تھا ان سے مرا دوری رکھنا کس طرح عزم کو ہم اپنے نبھانے نکلے ہم نے جانا تھا محبت کا صلہ ہوگا غم پھر بھی کیا سوچ کے ہم عمر گنوانے ...