Chhabi Saksena Sahai Saba

چھبی سکسینہ سہائے صبا

چھبی سکسینہ سہائے صبا کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    تیری اک بات پہ یوں دل سے ترانے نکلے

    تیری اک بات پہ یوں دل سے ترانے نکلے جیسے امید کے جگنو کے ٹھکانے نکلے کیا ہوا تیرا کرم جو نہ ہوا گر مجھ پہ میری الفت کے گھروندے سے خزانے نکلے اتنا آساں نہ تھا ان سے مرا دوری رکھنا کس طرح عزم کو ہم اپنے نبھانے نکلے ہم نے جانا تھا محبت کا صلہ ہوگا غم پھر بھی کیا سوچ کے ہم عمر گنوانے ...

    مزید پڑھیے

    بتا روزمرہ کی زندگی تو نے یہ وفا کا صلہ دیا

    بتا روزمرہ کی زندگی تو نے یہ وفا کا صلہ دیا مرے ساتھ جو بھی رفاقتیں تھیں سبھی سے پردہ ہٹا دیا مجھے چھیڑتے ہیں وہ بارہا جو کبھی بڑھاتے تھے حوصلہ تو میں کیا کروں مجھے منزلوں نے ہی راستے سے ہٹا دیا مرے ہم نوا مجھے آپ سے ہیں شکایتیں بھی بہت سی اب کہ نوازشوں کے عروج پہ کیوں چڑھا چڑھا ...

    مزید پڑھیے

    کچھ ٹوٹتا ہے اندر بولو میں کیا کروں اب

    کچھ ٹوٹتا ہے اندر بولو میں کیا کروں اب خاموش ہے بونڈر بولو میں کیا کروں اب ہے رنجشوں سے بھیگی الفت کی چاندنی بھی تھا چاند ہی ستم گر بولو میں کیا کروں اب وہ سامنے سے چل کر گزری بہار کب کی کس سمت ہے مقدر بولو میں کیا کروں اب میں اپنی حسرتوں کا کیوں رنگ ہی نہ بدل دوں تصویر ہو جو ...

    مزید پڑھیے

    میں ہوں نا مراد وفائے غم نہ تو میں نصیب بہار ہوں

    میں ہوں نا مراد وفائے غم نہ تو میں نصیب بہار ہوں جو نہ کھل سکے وہی گل ہوں میں کہ چمن کا میں وہ فگار ہوں مرے غم کی راہوں سے نہ مرا کبھی حسرتوں کا سرا ملا میں محبتوں کی گلی میں گم ہوا جستجو کا غبار ہوں میرے دل سے گزری جو آج تک وہ ہوا تھی تیری تلاش میں تجھے دیکھ کر جو بکھر گیا میں وہ ...

    مزید پڑھیے

    کھل اٹھے ہیں زخم پھولوں کی طرح

    کھل اٹھے ہیں زخم پھولوں کی طرح کوئی آیا ہے بہاروں کی طرح حسرتوں کی بد نصیبی دیکھیے بجھ گئیں ساری چراغوں کی طرح خواب کی بھی سسکیاں سن لیجئے ٹوٹ کے بکھرے ہیں شیشوں کی طرح سرسری سی اک نظر ان کی پڑی آج ہم بھی ہیں ہزاروں کی طرح لطف جانے کا جہاں سے بڑھ کے ہو یاد گر آؤں مثالوں کی ...

    مزید پڑھیے

تمام