بدلے میں جفاؤں کے وفا کیوں نہیں دیتے

بدلے میں جفاؤں کے وفا کیوں نہیں دیتے
تم عشق کے شعلوں کو ہوا کیوں نہیں دیتے


معدوم اگر ہو تو کہاں ڈھونڈھنے جائیں
موجود اگر ہو تو پتا کیوں نہیں دیتے


حیرت ہے کہ اس دور کدورت کے سلاطیں
ہم اہل محبت کو سزا کیوں نہیں دیتے


ملتی ہے گناہوں کی سزا حشر میں لیکن
ناکردہ گناہوں کی جزا کیوں نہیں دیتے


کب تک اے سحرؔ ضبط کا آزار سہو گے
جو بات ہے وہ اس کو بتا کیوں نہیں دیتے