باعث راحت دل میرا مقدر نکلا
باعث راحت دل میرا مقدر نکلا
جس کو سمجھا تھا بیاباں وہ مرا گھر نکلا
حسن معصوم کی تقدیس کو رسوا نہ کیا
جتنا الزام ہے خوش ہوں کہ مرے سر نکلا
ہے سبب روئے منور مری بربادی کا
ہاتھ آیا تھا جو یاقوت وہ پتھر نکلا
درس لو ہمت عالی سے مری دیوانو
میں وہ دامن ہوں جو کانٹوں سے الجھ کر نکلا
لٹ گیا منزل مقصد پہ پہنچ کر افسوس
رہنما جس کو میں سمجھا تھا ستم گر نکلا
ظلمت شب ہوئی کافور یکایک ساحلؔ
مطلع صبح سے جب مہر منور نکلا