Zubair Rizvi

زبیر رضوی

ممتاز ترین جدید شاعروں میں نمایاں۔ اپنے ادبی رسالے ’ذہن جدید‘ کے لئے مشہور

One of the most prominent modern poets. Well-known broadcaster associated with All India Radio. Famous for his literary magazine Zahn-e-Jadeed.

زبیر رضوی کی غزل

    دل کو رنجیدہ کرو آنکھ کو پر نم کر لو

    دل کو رنجیدہ کرو آنکھ کو پر نم کر لو مرنے والے کا کوئی دیر تو ماتم کر لو وہ ابھی لوٹے ہیں ہارے ہوئے لشکر کی طرح ساز ہائے طرب انگیز ذرا کم کر لو سنسناتے ہیں ہر اک سمت ہواؤں کے بھنور اپنے بکھرے ہوئے اطراف کو باہم کر لو اتنے تنہا ہو تو اس ساعت بے مصرف میں اپنی آنکھوں میں کوئی چہرہ ...

    مزید پڑھیے

    ہم دونوں میں کوئی نہ اپنے قول و قسم کا سچا تھا

    ہم دونوں میں کوئی نہ اپنے قول و قسم کا سچا تھا آپس میں بس ایک پرانا ٹوٹا پھوٹا رشتہ تھا دل کی دیواروں پہ ہم نے آج بھی سیلن دیکھی ہے جانے کب آنکھیں روئی تھیں جانے کب بادل برسا تھا خواب نگر تک آتے آتے ٹوٹ گئے ہم جیسے لوگ اونچی نیچی راہ بہت تھی سارا رستہ کچا تھا پورا بادل پوری بارش ...

    مزید پڑھیے

    تھا حرف شوق صید ہوا کون لے گیا

    تھا حرف شوق صید ہوا کون لے گیا میں جس کو سن سکوں وہ صدا کون لے گیا اک میں ہی جامہ پوش تھا عریانیوں کے بیچ مجھ سے مری عبا و قبا کون لے گیا احساس بکھرا بکھرا سا ہارا ہوا بدن چڑھتی حرارتوں کا نشہ کون لے گیا باتوں کا حسن ہے نہ کہیں شوخی بیاں شہر نوا سے حرف و صدا کون لے گیا میں کب سے ...

    مزید پڑھیے

    کئی کوٹھے چڑھے گا وہ کئی زینوں سے اترے گا

    کئی کوٹھے چڑھے گا وہ کئی زینوں سے اترے گا بدن کی آگ لے کر شب گئے پھر گھر کو لوٹے گا گزرتی شب کے ہونٹوں پر کوئی بے ساختہ بوسہ پھر اس کے بعد تو سورج بڑی تیزی سے چمکے گا ہماری بستیوں پر دور تک امڈا ہوا بادل ہوا کا رخ اگر بدلا تو صحراؤں پہ برسے گا غضب کی دھار تھی اک سائباں ثابت نہ رہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر قدم سیل حوادث سے بچایا ہے مجھے

    ہر قدم سیل حوادث سے بچایا ہے مجھے کبھی دل میں کبھی آنکھوں میں چھپایا ہے مجھے اور سب لوگ تو مے خانہ سے گھر لوٹ گئے مہرباں رات نے سینے سے لگایا ہے مجھے ہر حسیں انجمن شب مجھے دہراتی ہے جانے کس مطرب آشفتہ نے گایا ہے مجھے سنگ سازوں نے تراشا ہے مرے پیکر کو تم نے کیا سوچ کے پتھر پہ ...

    مزید پڑھیے

    قصیدے لے کے سارے شوکت دربار تک آئے

    قصیدے لے کے سارے شوکت دربار تک آئے ہمیں دو چار تھے جو حلقۂ انکار تک آئے وہ تپتی دھوپ سے جب سایۂ دیوار تک آئے تو جاتی دھوپ کے منظر لب اظہار تک آئے وہ جس کو دیکھنے اک بھیڑ امڈی تھی سر مقتل اسی کی دید کو ہم بھی ستون دار تک آئے طرب زادوں کی راتیں حسن سے آباد رہتی تھیں سخن زادے تو بس ...

    مزید پڑھیے

    بچھڑتے دامنوں میں پھول کی کچھ پتیاں رکھ دو

    بچھڑتے دامنوں میں پھول کی کچھ پتیاں رکھ دو تعلق کی گرانباری میں تھوڑی نرمیاں رکھ دو بھٹک جاتی ہیں تم سے دور چہروں کے تعاقب میں جو تم چاہو مری آنکھوں پہ اپنی انگلیاں رکھ دو برستے بادلوں سے گھر کا آنگن ڈوب تو جائے ابھی کچھ دیر کاغذ کی بنی یہ کشتیاں رکھ دو دھواں سگرٹ کا بوتل کا ...

    مزید پڑھیے

    تمام راستہ پھولوں بھرا تمہارا تھا

    تمام راستہ پھولوں بھرا تمہارا تھا ہماری راہ میں بس نقش پا ہمارا تھا اس ایک ساعت شب کا خمار یاد کریں بدن کے لمس کو جب ہم نے مل کے بانٹا تھا وہ ایک لمحہ جسے تم نے چھو کے چھوڑ دیا اس ایک لمحے میں کیف وصال سارا تھا پھر اس کے بعد نگاہوں نے کچھ نہیں دیکھا نہ جانے کون تھا جو سامنے سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3