Zubair Rizvi

زبیر رضوی

ممتاز ترین جدید شاعروں میں نمایاں۔ اپنے ادبی رسالے ’ذہن جدید‘ کے لئے مشہور

One of the most prominent modern poets. Well-known broadcaster associated with All India Radio. Famous for his literary magazine Zahn-e-Jadeed.

زبیر رضوی کی غزل

    شوق عریاں ہے بہت جن کے شبستانوں میں

    شوق عریاں ہے بہت جن کے شبستانوں میں وہ ملے ہم کو حجابوں کے صنم خانوں میں کھڑکیاں کھولو کہ در آئے کوئی موج ہوا راکھ کا ڈھیر ہیں کچھ لوگ طرب خانوں میں شہر خورشید کے لوگوں کو خبر دو کوئی دن کے غم ڈوب گئے رات کے پیمانوں میں جب کوئی ساعت شاداب ملی جام بکف جان سی پڑ گئی بجھتے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    اپنے گھر کے در و دیوار کو اونچا نہ کرو

    اپنے گھر کے در و دیوار کو اونچا نہ کرو اتنا گہرا مری آواز سے پردا نہ کرو جو نہ اک بار بھی چلتے ہوئے مڑ کے دیکھیں ایسی مغرور تمناؤں کا پیچھا نہ کرو ہو اگر ساتھ کسی شوخ کی خوشبوئے بدن راہ چلتے ہوئے مہ پاروں کو دیکھا نہ کرو کل نہ ہو یہ کہ مکینوں کو ترس جائے یہ دل دل کے آسیب کا ہر ایک ...

    مزید پڑھیے

    ہم بچھڑ کے تم سے بادل کی طرح روتے رہے

    ہم بچھڑ کے تم سے بادل کی طرح روتے رہے تھک گئے تو خواب کی دہلیز پر سوتے رہے لوگ لہجے کا سہانا پن سخن کی نغمگی شہر کی آبادیوں کے شور میں کھوتے رہے کیوں متاع دل کے لٹ جانے کا کوئی غم کرے شہر دلی میں تو ایسے واقعے ہوتے رہے سرخیاں اخبار کی گلیوں میں غل کرتی رہیں لوگ اپنے بند کمروں ...

    مزید پڑھیے

    برسوں میں تجھے دیکھا تو احساس ہوا ہے

    برسوں میں تجھے دیکھا تو احساس ہوا ہے ہر زخم تری یاد کا اندر سے ہرا ہے وہ کون تھا کس سمت گیا ڈھونڈ رہا ہوں زنجیر در دل کوئی کھٹکا کے گیا ہے جی چاہے اسے وقت کے ہاتھوں سے اڑا لے جو روح کی خاموش گپھاؤں میں ملا ہے پتھر کے صنم پوجو کہ مٹی کے خداوند ہر باب کرم دیر ہوئی بند پڑا ہے پوچھو ...

    مزید پڑھیے

    کچھ دنوں اس شہر میں ہم لوگ آوارہ پھریں

    کچھ دنوں اس شہر میں ہم لوگ آوارہ پھریں اور پھر اس شہر کے لوگوں کا افسانہ لکھیں شام ہو تو دوستوں کے ساتھ مے خانے چلیں صبح تک پھر رات کے طاقوں میں بے مصرف جلیں مدتیں گزریں ہم اس کی راہ سے گزرے نہیں آج اس کی راہ جانے کے بہانے ڈھونڈ لیں شہر کے دکھ کا مداوا ڈھونڈ لو چارہ گرو اس سے ...

    مزید پڑھیے

    ہم باد صبا لے کے جب گھر سے نکلتے تھے

    ہم باد صبا لے کے جب گھر سے نکلتے تھے ہر راہ میں رکتے تھے ہر در پہ ٹھہرتے تھے ویرانہ کوئی ہم سے دیکھا نہیں جاتا تھا دیوار اٹھاتے تھے دروازے بدلتے تھے آوارہ سے ہم لڑکے راتوں کو پھرا کرتے ہم سرو چراغاں تھے چوراہوں پہ جلتے تھے یہ خاک جہاں ان کے قدموں سے لپٹ جاتی جو راہ کے کانٹوں کو ...

    مزید پڑھیے

    بھولی بسری ہوئی یادوں میں کسک ہے کتنی

    بھولی بسری ہوئی یادوں میں کسک ہے کتنی ڈوبتی شام کے اطراف چمک ہے کتنی منظر گل تو بس اک پل کے لیے ٹھہرا تھا آتی جاتی ہوئی سانسوں میں مہک ہے کتنی گر کے ٹوٹا نہیں شاید وہ کسی پتھر پر اس کی آواز میں تابندہ کھنک ہے کتنی اپنی ہر بات میں وہ بھی ہے حسینوں جیسا اس سراپے میں مگر نوک پلک ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہے دھوپ کبھی سایہ شعلہ ہے کبھی شبنم

    ہے دھوپ کبھی سایہ شعلہ ہے کبھی شبنم لگتا ہے مجھے تم سا دل کا تو ہر اک موسم بیتے ہوئے لمحوں کی خوشبو ہے مرے گھر میں بک ریک پہ رکھے ہیں یادوں کے کئی البم کمرے میں پڑے تنہا اعصاب کو کیوں توڑو نکلو تو ذرا باہر دیتا ہے صدا موسم کس درجہ مشابہ ہو تم میرؔ کی غزلوں سے لہجے کی وہی نرمی ...

    مزید پڑھیے

    دل کے تاتار میں یادوں کے اب آہو بھی نہیں

    دل کے تاتار میں یادوں کے اب آہو بھی نہیں آئینہ مانگے جو ہم سے وہ پری رو بھی نہیں دشت تنہائی میں آواز کے گھنگرو بھی نہیں اور ایسا بھی کہ سناٹے کا جادو بھی نہیں زندگی جن کی رفاقت پہ بہت نازاں تھی ان سے بچھڑی تو کوئی آنکھ میں آنسو بھی نہیں چاہتے ہیں رہ مے خانہ نہ قدموں کو ملے لیکن ...

    مزید پڑھیے

    زندگی ایسے گھروں سے تو کھنڈر اچھے تھے

    زندگی ایسے گھروں سے تو کھنڈر اچھے تھے جن کی دیوار ہی اچھی تھی نہ در اچھے تھے ان کی جنت میں رہے ہم تو یہ احساس ہوا اپنے ویرانوں میں ہم خاک بسر اچھے تھے بند تھی ہم پہ وہی راہ گلستاں کہ جہاں سایہ کرتے ہوئے دو رویہ شجر اچھے تھے عمر کی اندھی گپھاؤں کا سفر لمبا تھا وہ تو کہئے کہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3