Zafar Akbarabadi

ظفر اکبرآبادی

ظفر اکبرآبادی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    کسی کی پرشش غم بار ہو گئی ہوگی

    کسی کی پرشش غم بار ہو گئی ہوگی تمام دکھ ہمہ آزار ہو گئی ہوگی شدید موت کی یلغار ہو گئی ہوگی حیات ریت کی دیوار ہو گئی ہوگی وہ ایک چیز شرافت سے جو عبارت ہے ہماری رات کی دیوار ہو گئی ہوگی حدیث دل لب اظہار کے توسط سے حدیث کوچہ و بازار ہو گئی ہوگی طبیعت اپنی جو آزار سے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہم اس کے دھیان میں آئیں گے دھیان میں بھی نہ تھا

    ہم اس کے دھیان میں آئیں گے دھیان میں بھی نہ تھا یقیں کا ذکر تو کیا ہے گمان میں بھی نہ تھا یہ پست تھی بھی تو کیا وہ بلند تھا بھی تو کیا زمیں کا حسن مگر آسمان میں بھی نہ تھا وہ سایہ جس کے لئے دھوپ سے گریز کیا نشان اس کا کہیں سائبان میں بھی نہ تھا تھکی تھکی سی چھتیں تھیں شکستہ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ ایسے جذبۂ تحقیر سے زمانہ ملا

    کچھ ایسے جذبۂ تحقیر سے زمانہ ملا کہ اس سے اپنا یہ خوددار دل ذرا نہ ملا بچھڑ کے رہ گئے خود سے جو گم ہوئے اس میں ہزار ڈھونڈا مگر اپنا کچھ پتا نہ ملا وہ شور کار گہہ زندگی میں تھا برپا کوئی جواب مجھے اپنی بات کا نہ ملا بلا کی تیز خرامی تھی ہر مسافر میں عدم کی راہ میں کوئی شکستہ پا نہ ...

    مزید پڑھیے

    تھی میرے دل کی پیاس تپش دشت کی نہ تھی

    تھی میرے دل کی پیاس تپش دشت کی نہ تھی بجھتی سمندروں سے یہ وہ تشنگی نہ تھی خود میں مگن تھے لوگ کوئی بے خودی نہ تھی دیوانگی کا ڈھونگ تھا دیوانگی نہ تھی رستہ بھی اب تو بھول گئے اپنے گھر کا ہم وارفتگی تو تھی مگر اتنی کبھی نہ تھی اپنی صدا کی گونج تھی صحرائے زیست میں اس کے سوا کہیں ...

    مزید پڑھیے

    پھرے ہیں دھن میں تری ہم ادھر ادھر تنہا

    پھرے ہیں دھن میں تری ہم ادھر ادھر تنہا تجھے تلاش کیا ہے نگر نگر تنہا ہمارے ساتھ سبھی ہیں مگر کوئی بھی نہیں ہم انجمن میں ہیں بیٹھے ہوئے مگر تنہا گواہ ہیں رہ شوق و طلب کے سناٹے کیا ہے ہم نے یہ صبر آزما سفر تنہا چلے گئے ہیں نجانے کہاں شریک سفر مجھے حیات کی راہوں میں چھوڑ کر ...

    مزید پڑھیے

تمام