یوسف ظفر کی غزل

    تعمیر زندگی کو نمایاں کیا گیا

    تعمیر زندگی کو نمایاں کیا گیا تخریب کائنات کا ساماں کیا گیا گلشن کی شاخ شاخ کو ویراں کیا گیا یوں بھی علاج تنگیٔ داماں کیا گیا کھوئے ہوؤں پہ تیری نظر کی نوازشیں آئینہ دے کے اور بھی حیراں کیا گیا آوارگیٔ زلف سے آسودگی ملی آسودگی ملی کہ پریشاں کیا گیا وہ خوش نصیب ہوں کہ غم ...

    مزید پڑھیے

    میں ہوں تیرے لیے بے نام و نشاں آوارہ

    میں ہوں تیرے لیے بے نام و نشاں آوارہ زندگی میرے لیے تو ہے کہاں آوارہ تجھ سے کٹ کر کوئی دیکھے تو کہاں پہنچا ہوں جیسے ندی میں کوئی سنگ رواں آوارہ تجھ کو دیکھا ہے کہیں تجھ کو کہاں دیکھا ہے وہم ہے سر بہ گریباں و گماں آوارہ دیر و کعبہ کی روایات سے انکار نہیں آؤ دو دن تو پھریں نعرہ ...

    مزید پڑھیے

    یارو ہر غم غم یاراں ہے قریب آ جاؤ

    یارو ہر غم غم یاراں ہے قریب آ جاؤ پیارو پھر فصل بہاراں ہے قریب آ جاؤ دور ہو کر بھی سنیں تم نے حکایات وفا قرب میں بھی وہی عنواں ہے قریب آ جاؤ ہم محبت کے مسافر ہیں کہیں دیکھ نہ لے گھات میں گردش دوراں ہے قریب آ جاؤ جاؤ اب جاؤ کہ وہ عہد وفا ختم ہوا جب بھی دیکھو کہ پھر امکاں ہے ...

    مزید پڑھیے

    یارو ہر غم غم یاراں ہے قریب آ جاؤ

    یارو ہر غم غم یاراں ہے قریب آ جاؤ پیارو پھر فصل بہاراں ہے قریب آ جاؤ دور ہو کر بھی سنیں تم نے حکایات وفا قرب میں بھی وہی عنواں ہے قریب آ جاؤ ہم محبت کے مسافر ہیں کہیں دیکھ نہ لیں دھات میں گردش دوراں ہے قریب آ جاؤ جان پیاری ہے کہ تم بھی ہو مری جان کے ساتھ غم جاں ہی غم جاناں ہے قریب ...

    مزید پڑھیے

    ہے گلو گیر بہت رات کی پہنائی بھی

    ہے گلو گیر بہت رات کی پہنائی بھی تیرا غم بھی ہے مجھے اور غم تنہائی بھی دشت وحشت میں بہ جز ریگ رواں کوئی نہیں آج کل شہر میں ہے لالۂ صحرائی بھی میں زمانے میں ترا غم ہوں بہ عنوان وفا زندگی میری سہی ہے تری رسوائی بھی آج تو نے بھی مرے حال سے منہ پھیر لیا آج نم ناک ہوئی چشم تماشائی ...

    مزید پڑھیے

    اب جو مل جاؤ تو کمی نہ کروں

    اب جو مل جاؤ تو کمی نہ کروں شکوہ کیسا کہ بات بھی نہ کروں کیا خبر کیسے نقش ابھر آئیں ابھی سینہ میں روشنی نہ کروں ہے وفا شرط ان کی بات رہے اپنے دل کی کہی سنی نہ کروں ذکر ان کا بھی چھڑ نہ جائے کہیں چپ رہوں اپنا ذکر بھی نہ کروں زندگی ہے تو ہے خیال ان کا خیر چاہوں تو یاد بھی نہ ...

    مزید پڑھیے

    شہر لگتا ہے بیابان مجھے

    شہر لگتا ہے بیابان مجھے کہیں ملتا نہیں انسان مجھے میں ترا نقش قدم ہوں اے دوست اپنے انداز سے پہچان مجھے میں تجھے جان سمجھ بیٹھا ہوں اپنے سائے کی طرح جان مجھے تو کہاں ہے کہ ترے پردے میں لیے پھرتا ہے ترا دھیان مجھے تیری خوشبو کو صبا لائی تھی کر گئی اور پریشان مجھے سر و سامان دو ...

    مزید پڑھیے

    ہم گرچہ دل و جان سے بیزار ہوئے ہیں

    ہم گرچہ دل و جان سے بیزار ہوئے ہیں خوش ہیں کہ ترے غم کے سزا وار ہوئے ہیں اٹھے ہیں ترے در سے اگر صورت دیوار رخصت بھی تو جوں سایۂ دیوار ہوئے ہیں کیا کہئے نظر آتی ہے کیوں خواب یہ دنیا کیا جانیے کس خواب سے بیدار ہوئے ہیں آنکھوں میں ترے جلوے لیے پھرتے ہیں ہم لوگ ہم لوگ کہ رسوا سر ...

    مزید پڑھیے

    کیا ڈھونڈنے آئے ہو نظر میں

    کیا ڈھونڈنے آئے ہو نظر میں دیکھا ہے تمہیں کو عمر بھر میں معیار جمال و رنگ و بو تھے وہ جب تک رہے میری چشم تر میں اب خواب و خیال بن گئے ہو اب دل میں رہو، رہو نظر میں وہ رنگ تمہارے کام آیا اڑتا ہے جو غم کی دوپہر میں ہائے یہ طویل و سرد راتیں اور ایک حیات مختصر میں اب صورت حال بن گیا ...

    مزید پڑھیے

    بے طلب ایک قدم گھر سے نہ باہر جاؤں

    بے طلب ایک قدم گھر سے نہ باہر جاؤں ورنہ میں پھاند کے ہی سات سمندر جاؤں داستانیں ہیں مکانوں کی زبانوں پہ رقم پڑھ سکوں میں تو مکانوں سے بیاں کر جاؤں میں منظم سے بھلا کیسے کروں سمجھوتا ڈوبنے والے ستاروں سے میں کیوں ڈر جاؤں روح کیا آئے نظر جسم کی دیواروں میں ان کو ڈھاؤں تو اس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2