یوسف ظفر کی نظم

    شکایت

    شفق کی دلہن اپنے غرفے سے کب تک مجھے دیکھ کر مسکراتی رہے گی سنہری لبادے کی زر کار کرنیں کہاں تک یوں ہی گنگناتی رہیں گی کہاں تک زمرد کے پردے پہ یہ سرخ پھولوں کے نغمے مچلتے رہیں گے کہ آخر کوئی چاند کوئی اندھیرا کسی شرق تیرہ کے در سے نکل کر ابھی اس کو پہنائے گا تیرگی کا وہ جامہ کہ اس کی ...

    مزید پڑھیے

    قدر و قیمت

    سنا ہے ریشم کے کیڑوں نے پتوں کی ہریالی چاٹی شبنم کے قطروں کی دمک بھی پھولوں کے رنگوں کو چرایا چاند کی کرنوں کے لچھوں سے ریشم کاتا اور اک تھان کیا تیار جس کو پا لینے کی خاطر شیریں نے فرہاد کو بیچا ہیر نے ہیرے لیلیٰ نے زلفوں کی سیاہی لیکن سودا ہو نہ سکا اب پھولوں میں رنگ نہیں ہے شبنم ...

    مزید پڑھیے

    رنگ گفتگو

    ناز تھا خوبئ گفتار پہ مجھ کو لیکن آج پھولوں نے پکارا مجھے رنگ و بو سے تو نظر آیا کہ پتھر بھی زباں رکھتے ہیں ہر مکاں مکینوں کی ہے تفسیر نظر شوکت شاہ کا عنوان بنا اس کا محل سنگ دیوار نے دی اس کے تحفظ کو زباں جھونپڑی غربت مزدور کی ہے مرثیہ خواں چیتھڑے چیختے ہیں جیب کی ناداری پر آبلہ ...

    مزید پڑھیے

    وادی نیل

    جمال مرگ آفریں! یہ شب میری زندگی ہے نچوڑ دے اس کے چند لمحوں کی عشرتوں میں وہ مے وہ نشہ کہ ساغر ماہ وصال میں ہے وہ مے کہ تیرے جمال میں ہے وصال میں ہے وصال! تیرا وصال وہ شعلہ اجل ہے کہ جس میں جل کر کئی پتنگے ابد کی منزل کو پا چکے ہیں ابد کی منزل! سحر کی پہلی کرن وہ ناگن کہ میرے سینے سے ...

    مزید پڑھیے

    مینار سکوت

    وقت کو صحرا کہوں یا بحر بے ساحل کہوں رات ہے ریگ رواں کی لہر یا کہ موج آب زندگی تارے جگنو ہیں کہ موتی پھول ہیں یا سیپیاں کہکشاں ہے دھول تاروں کی کہ موج پر خروش و در فشاں سوچ کی چنگاریاں اڑتی ہیں یوں جیسے دل پر چوٹ پڑتی ہو کسی احساس کی جیسے میں تنہا نہیں وقت کے صحرا میں جیسے ان گنت ...

    مزید پڑھیے

    سوالی

    گزر رہے ہیں برابر تباہیوں کے جلوس یہ زندگی کے مسافر کہاں چلے جائیں یہ اشتہار غموں کے الم کی تصویریں یہ زندگی ہے نہیں گرد زندگی بھی نہیں جواں امیدیں فضائے حیات سے مایوس تنور سینہ کا ایندھن ہیں وہ تمنائیں جلی حروف میں یہ حادثوں کی تحریریں کہ جن سے دل کے اندھیرے میں کچھ کمی بھی ...

    مزید پڑھیے

    انار کلی

    تیرے غم میں کتنا نازک ہو گیا ہے دل کہ اب اس بھرے بازار میں ہر صدا اک اجنبی احساس کا آئینہ ہے آج تیرے غم سے فارغ ہو کے میں بہہ رہا ہوں لذت اظہار کے سیلاب میں لڑکھڑاتے رینگتے لنگڑاتے ہنستے بولتے لفظ اور ان کا دھواں خوشبو چمک چل رہے ہیں مل کے بے آہنگ آوازوں کے رنگ اجنبی ہونٹوں کے ...

    مزید پڑھیے

    خبر

    بیل نے گائے کا منہ چوما خبر بن نہ سکی دیکھنے والوں کو عرفان نظر ہو نہ سکا گھوڑے نے گھوڑی کا منہ چوما خبر بن نہ سکی ہنہنایا پہ کوئی اہل خبر ہو نہ سکا یہ خبر ہے کہ سر راہ کسی لڑکی کو چومتا پکڑا گیا ایک شرابی لڑکا وہیں قانون کی زنجیر گراں طوق بنی وہیں اخبار کی سرخی نے انہیں جا ...

    مزید پڑھیے