یوسف ظفر کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    تعمیر زندگی کو نمایاں کیا گیا

    تعمیر زندگی کو نمایاں کیا گیا تخریب کائنات کا ساماں کیا گیا گلشن کی شاخ شاخ کو ویراں کیا گیا یوں بھی علاج تنگیٔ داماں کیا گیا کھوئے ہوؤں پہ تیری نظر کی نوازشیں آئینہ دے کے اور بھی حیراں کیا گیا آوارگیٔ زلف سے آسودگی ملی آسودگی ملی کہ پریشاں کیا گیا وہ خوش نصیب ہوں کہ غم ...

    مزید پڑھیے

    میں ہوں تیرے لیے بے نام و نشاں آوارہ

    میں ہوں تیرے لیے بے نام و نشاں آوارہ زندگی میرے لیے تو ہے کہاں آوارہ تجھ سے کٹ کر کوئی دیکھے تو کہاں پہنچا ہوں جیسے ندی میں کوئی سنگ رواں آوارہ تجھ کو دیکھا ہے کہیں تجھ کو کہاں دیکھا ہے وہم ہے سر بہ گریباں و گماں آوارہ دیر و کعبہ کی روایات سے انکار نہیں آؤ دو دن تو پھریں نعرہ ...

    مزید پڑھیے

    یارو ہر غم غم یاراں ہے قریب آ جاؤ

    یارو ہر غم غم یاراں ہے قریب آ جاؤ پیارو پھر فصل بہاراں ہے قریب آ جاؤ دور ہو کر بھی سنیں تم نے حکایات وفا قرب میں بھی وہی عنواں ہے قریب آ جاؤ ہم محبت کے مسافر ہیں کہیں دیکھ نہ لے گھات میں گردش دوراں ہے قریب آ جاؤ جاؤ اب جاؤ کہ وہ عہد وفا ختم ہوا جب بھی دیکھو کہ پھر امکاں ہے ...

    مزید پڑھیے

    یارو ہر غم غم یاراں ہے قریب آ جاؤ

    یارو ہر غم غم یاراں ہے قریب آ جاؤ پیارو پھر فصل بہاراں ہے قریب آ جاؤ دور ہو کر بھی سنیں تم نے حکایات وفا قرب میں بھی وہی عنواں ہے قریب آ جاؤ ہم محبت کے مسافر ہیں کہیں دیکھ نہ لیں دھات میں گردش دوراں ہے قریب آ جاؤ جان پیاری ہے کہ تم بھی ہو مری جان کے ساتھ غم جاں ہی غم جاناں ہے قریب ...

    مزید پڑھیے

    ہے گلو گیر بہت رات کی پہنائی بھی

    ہے گلو گیر بہت رات کی پہنائی بھی تیرا غم بھی ہے مجھے اور غم تنہائی بھی دشت وحشت میں بہ جز ریگ رواں کوئی نہیں آج کل شہر میں ہے لالۂ صحرائی بھی میں زمانے میں ترا غم ہوں بہ عنوان وفا زندگی میری سہی ہے تری رسوائی بھی آج تو نے بھی مرے حال سے منہ پھیر لیا آج نم ناک ہوئی چشم تماشائی ...

    مزید پڑھیے

تمام

8 نظم (Nazm)

    شکایت

    شفق کی دلہن اپنے غرفے سے کب تک مجھے دیکھ کر مسکراتی رہے گی سنہری لبادے کی زر کار کرنیں کہاں تک یوں ہی گنگناتی رہیں گی کہاں تک زمرد کے پردے پہ یہ سرخ پھولوں کے نغمے مچلتے رہیں گے کہ آخر کوئی چاند کوئی اندھیرا کسی شرق تیرہ کے در سے نکل کر ابھی اس کو پہنائے گا تیرگی کا وہ جامہ کہ اس کی ...

    مزید پڑھیے

    قدر و قیمت

    سنا ہے ریشم کے کیڑوں نے پتوں کی ہریالی چاٹی شبنم کے قطروں کی دمک بھی پھولوں کے رنگوں کو چرایا چاند کی کرنوں کے لچھوں سے ریشم کاتا اور اک تھان کیا تیار جس کو پا لینے کی خاطر شیریں نے فرہاد کو بیچا ہیر نے ہیرے لیلیٰ نے زلفوں کی سیاہی لیکن سودا ہو نہ سکا اب پھولوں میں رنگ نہیں ہے شبنم ...

    مزید پڑھیے

    رنگ گفتگو

    ناز تھا خوبئ گفتار پہ مجھ کو لیکن آج پھولوں نے پکارا مجھے رنگ و بو سے تو نظر آیا کہ پتھر بھی زباں رکھتے ہیں ہر مکاں مکینوں کی ہے تفسیر نظر شوکت شاہ کا عنوان بنا اس کا محل سنگ دیوار نے دی اس کے تحفظ کو زباں جھونپڑی غربت مزدور کی ہے مرثیہ خواں چیتھڑے چیختے ہیں جیب کی ناداری پر آبلہ ...

    مزید پڑھیے

    وادی نیل

    جمال مرگ آفریں! یہ شب میری زندگی ہے نچوڑ دے اس کے چند لمحوں کی عشرتوں میں وہ مے وہ نشہ کہ ساغر ماہ وصال میں ہے وہ مے کہ تیرے جمال میں ہے وصال میں ہے وصال! تیرا وصال وہ شعلہ اجل ہے کہ جس میں جل کر کئی پتنگے ابد کی منزل کو پا چکے ہیں ابد کی منزل! سحر کی پہلی کرن وہ ناگن کہ میرے سینے سے ...

    مزید پڑھیے

    مینار سکوت

    وقت کو صحرا کہوں یا بحر بے ساحل کہوں رات ہے ریگ رواں کی لہر یا کہ موج آب زندگی تارے جگنو ہیں کہ موتی پھول ہیں یا سیپیاں کہکشاں ہے دھول تاروں کی کہ موج پر خروش و در فشاں سوچ کی چنگاریاں اڑتی ہیں یوں جیسے دل پر چوٹ پڑتی ہو کسی احساس کی جیسے میں تنہا نہیں وقت کے صحرا میں جیسے ان گنت ...

    مزید پڑھیے

تمام