یوسف ظفر کی غزل

    پکارتا ہوں کہ تم حاصل تمنا ہو

    پکارتا ہوں کہ تم حاصل تمنا ہو اگرچہ میری صدا بھی صدا بہ صحرا ہو جہاں تمہارا ہے ہوگا وہی جو تم چاہو مجھے بھی چاہنے دو کچھ اگر تو پھر کیا ہو جہان و اہل جہاں کو کسی سے کام نہیں مرے قریب تو آؤ کہ تم بھی تنہا ہو زمانہ مدفن ایام ہے خموش رہو نہ جانے کون ہماری صدا کو سنتا ہو بھرم کھلا ...

    مزید پڑھیے

    جس کا بدن ہے خوشبو جیسا جس کی چال صبا سی ہے

    جس کا بدن ہے خوشبو جیسا جس کی چال صبا سی ہے اس کو دھیان میں لاؤں کیسے وہ سپنوں کا باسی ہے پھولوں کے گجرے توڑ گئی آکاش پہ شام سلونی شام وہ راجا خود کیسے ہوں گے جن کی یہ چنچل داسی ہے کالی بدریا سیپ سیپ تو بوند بوند سے بھر جائے گا دیکھ یہ بھوری مٹی تو بس میرے خون کی پیاسی ہے جنگل ...

    مزید پڑھیے

    میں لپٹتا رہا ہوں خاروں سے

    میں لپٹتا رہا ہوں خاروں سے تم نے پوچھا نہیں بہاروں سے چاندنی سے سحاب پاروں سے جی بہلتا ہے یاد گاروں سے آ مرے چاند رات سونی ہے بات بنتی نہیں ستاروں سے منزل زندگی ہے کتنی دور پوچھ لیتا ہوں رہ گزاروں سے بات جب بھی چھڑی محبت کی خامشی بول اٹھی مزاروں سے ایک بھی آفتاب بن نہ ...

    مزید پڑھیے

    صبح نو مغرب میں ہے بیدار بیداروں کے ساتھ

    صبح نو مغرب میں ہے بیدار بیداروں کے ساتھ اور ہم گردش میں ہیں بے نور سیاروں کے ساتھ چیختی کرنیں فضا کی دل کشی کو لے اڑیں دھوپ سایوں سے لگی ہے سائے دیواروں کے ساتھ دوش پر قابیل کے ہے لاش پھر ہابیل کی لمحے قبریں کھودتے ہیں اپنی منقاروں کے ساتھ نار نمرود اور گلزار براہیم ایک ...

    مزید پڑھیے

    اے بے خبری جی کا یہ کیا حال ہے کل سے

    اے بے خبری جی کا یہ کیا حال ہے کل سے رونے میں مزا ہے نہ بہلتا ہے غزل سے اس شہر کی دیواروں میں ہے قید مرا غم یہ دشت کی پہنائی میں ہیں یادوں کے جلسے باتوں سے سوا ہوتی ہے کچھ وحشت دل اور احباب پریشاں ہیں مرے طرز عمل سے تنہائی کی یہ شام اداسی میں ڈھلی ہے اٹھتا ہے دھواں پھر مرے خوابوں ...

    مزید پڑھیے

    پانی کو آگ کہہ کے مکر جانا چاہئے

    پانی کو آگ کہہ کے مکر جانا چاہئے پلکوں پہ اشک بن کے ٹھہر جانا چاہئے صوت و سخن کے دائرے تحلیل ہو گئے قوس نظر سے دل میں اتر جانا چاہئے احساس کی زباں کو لغت سے نکال کر معنی کی سرحدوں سے گزر جانا چاہئے دنیا کی وسعتیں ہیں بہ اندازۂ نظر یہ دیکھنے کا کام ہے کر جانا چاہئے تنہا نظر پہ ...

    مزید پڑھیے

    جو حروف لکھ گیا تھا مری آرزو کا بچپن

    جو حروف لکھ گیا تھا مری آرزو کا بچپن انہیں دھو سکے نہ دل سے مری زندگی کے ساون وہ جو دن بکھر چکے ہیں وہ جو خواب مر چکے ہیں میں انہی کا ہوں مجاور مرا دل انہی کا مدفن یہی ایک آرزو تھی کہ مجھے کوئی پکارے سو پکارتی ہے اب تک مجھے اپنے دل کی دھڑکن کوئی ٹوٹتا ستارہ مجھے کاش پھر صدا دے کہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ میری جان ہے دل سے کبھی جدا نہ ہوا

    وہ میری جان ہے دل سے کبھی جدا نہ ہوا کہ اس کا غم ہی مری زیست کا بہا نہ ہوا نظر نے جھک کے کہا مجھ سے کیا دم رخصت میں سوچتا ہوں کہ کس دل سے وہ روانہ ہوا نم صبا مئے مہتاب عطر زلف شمیم وہ کیا گیا کہ کوئی کارواں روانہ ہوا وہ یاد یاد میں جھلکا ہے آئنے کی طرح اس آئنہ میں کبھی اپنا سامنا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2