Yusuf Taqi

یوسف تقی

محقق،نقاد،شاعر اور سابق پروفیسر صدر شعبہ اردو کلکتہ یونیورسٹی

Researcher,Critic,Poet, former Chairman Department of Urdu, University of Calcutta

یوسف تقی کی غزل

    اتنا کرم کہ عزم رہے حوصلہ رہے

    اتنا کرم کہ عزم رہے حوصلہ رہے اس دل کے ساتھ درد کا رشتہ سدا رہے اپنی انا کے ساتھ جیے کج ادا رہے اب اس کا کیا ملال کہ بے دست و پا رہے خود ساختہ خداؤں کا مجھ کو نہیں ہے خوف تیری نوازشوں کا بس اک سلسلہ رہے آداب دوستی سے تو واقف کبھی نہ تھے تہذیب دشمنی سے بھی نا آشنا رہے یہ بھی ہمارے ...

    مزید پڑھیے

    ویسے تو تھے یار بہت پر کسی نے مجھے پہچانا تھا

    ویسے تو تھے یار بہت پر کسی نے مجھے پہچانا تھا تم نے بس اک سمجھا مجھ کو تم نے بس اک جانا تھا تم بن سجنی جیون اپنا سونا آنگن ٹوٹا سپنا دل کو تم سے راہ تھی اتنی ہم نے کب یہ جانا تھا میں تو پاپی میری خاطر اپنا سب کچھ دان کیا کیوں دنیا جیسی پیاری بستی ایسے چھوڑ کے جانا تھا موت اور دل ...

    مزید پڑھیے

    اسی یقین اسی دست و پا کی حاجت ہے

    اسی یقین اسی دست و پا کی حاجت ہے امام وقت کو پھر کربلا کی حاجت ہے کہیں نہ تجھ کو ترا شوق بے لباس کرے ترے جنوں کو جو میری قبا کی حاجت ہے کہاں سے آئے ابابیل ابرہہ کے لئے ترے بشر کو تو مال و غنا کی حاجت ہے عجیب طرز تکلم ہے اہل منصب کا بہت دنوں سے کسی خوش ادا کی حاجت ہے تمام حرب و جدل ...

    مزید پڑھیے

    برسوں بعد جو دیکھا اس کو سر پر الجھا جوڑا تھا

    برسوں بعد جو دیکھا اس کو سر پر الجھا جوڑا تھا جسم بھی تھوڑا پھیل گیا تھا رنگ بھی کچھ کچھ میلا تھا تم بھی جس کو دیکھ رہے تھے وہ جو ایک اکیلا تھا دبلا پتلا الجھا حیراں ارمانوں کا میلا تھا جھیل کا شیشہ نیلے بادل کے ہونٹوں سے بھیگا تھا دور تلک شاخوں کے نیچے سبز اندھیرا پھیلا تھا بن ...

    مزید پڑھیے

    حال کچھ اب کے جدا ہے ترے دیوانوں کا

    حال کچھ اب کے جدا ہے ترے دیوانوں کا شہر میں ڈھیر نہ لگ جائے گریبانوں کا یہ مرا ضبط ہے یا تیری ادا کی تہذیب رنگ آنکھوں میں جھلکتا نہیں ارمانوں کا میکدے کے یہی آداب ہیں رندو سن لو غم نہیں کرتے ہیں ٹوٹے ہوئے پیمانوں کا سانس لینے کو کوئی اور ٹھکانا ڈھونڈو شہر جنگل سا ہوا جاتا ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2