Yusuf Taqi

یوسف تقی

محقق،نقاد،شاعر اور سابق پروفیسر صدر شعبہ اردو کلکتہ یونیورسٹی

Researcher,Critic,Poet, former Chairman Department of Urdu, University of Calcutta

یوسف تقی کی غزل

    جانے کتنی دیر چلے گی ساتھ مرے چمکیلی دھوپ

    جانے کتنی دیر چلے گی ساتھ مرے چمکیلی دھوپ آنے والا موسم لائے شاید گیلی گیلی دھوپ قریہ قریہ کانپ رہا ہے سرد ہوا کے جھونکوں سے کتنے آنگن گرمائے گی تنہا ایک اکیلی دھوپ چنچل شوخ ادا کرنیں تو دور دشا تک جا پہنچیں بیٹھی خود کو کوس رہی ہے آنگن کی شرمیلی دھوپ عظمت کی مستحکم چوٹی شاید ...

    مزید پڑھیے

    درد کی خوشبو سے یہ مہکا رہا

    درد کی خوشبو سے یہ مہکا رہا جب کبھی کمرے میں میں تنہا رہا عمر کی ندی چڑھی، اتری، گئی جسم کا صحرا مگر جلتا رہا دن کو تپتی فائلوں کی ریت پر میں تو ابرق کی طرح بکھرا رہا رات بھر اک جسم کی دیوار سے میں کلینڈر کی طرح چپکا رہا شب پلنگ پر ہانپتے سائے رہے خواب دروازے کھڑا تکتا رہا یاد ...

    مزید پڑھیے

    ہر لحظہ مری زیست مجھے بار گراں ہے

    ہر لحظہ مری زیست مجھے بار گراں ہے وہ میرا لہو ہے کہ مرا دشمن جاں ہے اس دور میں جینے کی سزا کاٹ رہا ہوں ہر سانس کی رفتار میں احساس زیاں ہے اڑ جاتے ہیں شاخوں سے سحر ہوتے ہی طائر بس رین بسیرا ہے یہاں جو بھی مکاں ہے دونوں ہی جنوں خیزی کے طوفاں میں گرفتار تہذیب عبادت نہ یہاں ہے نہ ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ لمحہ پھیلتی جاتی ہے رات

    لمحہ لمحہ پھیلتی جاتی ہے رات قطرہ قطرہ زہر ٹپکاتی ہے رات مسکرا کر ساتھ ہو لیتا ہے دن جب بھی تنہا چھوڑ کر جاتی ہے رات تیری قربت کی ملائم دھوپ کو ساتھ بستر پر بھی لے آتی ہے رات قبل اس کے لوٹ کر آؤں میں گھر جسم سے اس کے لپٹ جاتی ہے رات دن کھڑا ہے ہاتھ میں خنجر لئے جاتے جاتے یہ بتا ...

    مزید پڑھیے

    تیری یادیں بھی نہیں غم بھی نہیں تو بھی نہیں

    تیری یادیں بھی نہیں غم بھی نہیں تو بھی نہیں کتنی ویران ہے یہ آنکھ کہ آنسو بھی نہیں میرے دل کو مرے احساس کو چھو جاتی تھی بھیگے بھیگے ترے بالوں کی وہ خوشبو بھی نہیں ہائے وہ پہلے پہل تیری جدائی کی گھڑی اب تو پینے کی کوئی چاہ کوئی خو بھی نہیں جو غم دہر کی راہوں کو حسیں تر کر دے بہکے ...

    مزید پڑھیے

    دل میں جب کبھی تیری یاد سو گئی ہوگی

    دل میں جب کبھی تیری یاد سو گئی ہوگی چاند بجھ گیا ہوگا رات رو پڑی ہوگی کیا خبر کہ ایسے میں تم نے کیا کیا ہوگا مجھ سے ترک الفت کی بات جب چلی ہوگی بے قرار دنیا میں تیرے لوٹ آنے تک جاگتی تمنا بھی تھک کے سو چکی ہوگی کون ایسے قصوں کا اختتام چاہے گا جن میں تیری زلفوں کی بات آ گئی ...

    مزید پڑھیے

    مرے بھی سرخ رو ہونے کا اک موقع نکل آتا

    مرے بھی سرخ رو ہونے کا اک موقع نکل آتا غم جاناں کے ملبے سے غم دنیا نکل آتا یہ مانا میں تھکا ہارا مسافر ہوں مگر پھر بھی تمہارے ساتھ چلنے کا کوئی رستہ نکل آتا تری یادوں کی پتھریلی زمیں شاداب ہو جاتی اگر آنکھوں کے صحرا سے کوئی دریا نکل آتا چلو اچھا ہوا ٹھہرا نہ وہ بھی آخر شب تک کہ ...

    مزید پڑھیے

    گھٹی گھٹی ہی سہی میری چاہ لے لینا

    گھٹی گھٹی ہی سہی میری چاہ لے لینا سفر طویل ہے کچھ زاد راہ لے لینا میں بے ثمر ہی سہی پھر بھی سایہ دار تو ہوں کڑی ہو دھوپ تو مجھ میں پناہ لے لینا ابھی تو ساتھ چلو ہاں جہاں میں رک جاؤں تم اس مقام سے پھر اپنی راہ لے لینا کسی مقام پہ ممکن ہے کام آ جائے ہمارے بیچ جو تھی رسم و راہ لے ...

    مزید پڑھیے

    رات چوپال اور الاؤ میاں

    رات چوپال اور الاؤ میاں اب کہاں گاؤں کا سبھاؤ میاں شعر کہنا تو خیر مشکل ہے شعر پڑھنا ہی سیکھ جاؤ میاں درس و تدریس جب کہ منصب ہے کچھ پڑھو اور کچھ پڑھاؤ میاں یہ جو پھیلی تو تم بھی جھلسو گے آگ کا کھیل مت رچاؤ میاں یہ سفر درد کا ہے رستے میں کیسا رکنا کہاں پڑاؤ میاں

    مزید پڑھیے

    پٹریوں کی چمکتی ہوئی دھار پر فاصلے اپنی گردن کٹاتے رہے

    پٹریوں کی چمکتی ہوئی دھار پر فاصلے اپنی گردن کٹاتے رہے دوریاں منزلوں کی سمٹتی رہیں لمحہ لمحہ وہ نزدیک آتے رہے زندہ مچھلی کی شاید تڑپ تھی انہیں سارے بگلے سمندر کی جانب اڑے ریت کے زرد کاغذ پہ کچھ سوچ کر نام لکھ لکھ کے تیرا مٹاتے رہے نرم چاہت کی پھیلی ہوئی گھاس کو وقت کے سخت پتھر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2