Yusuf Taqi

یوسف تقی

محقق،نقاد،شاعر اور سابق پروفیسر صدر شعبہ اردو کلکتہ یونیورسٹی

Researcher,Critic,Poet, former Chairman Department of Urdu, University of Calcutta

یوسف تقی کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    جانے کتنی دیر چلے گی ساتھ مرے چمکیلی دھوپ

    جانے کتنی دیر چلے گی ساتھ مرے چمکیلی دھوپ آنے والا موسم لائے شاید گیلی گیلی دھوپ قریہ قریہ کانپ رہا ہے سرد ہوا کے جھونکوں سے کتنے آنگن گرمائے گی تنہا ایک اکیلی دھوپ چنچل شوخ ادا کرنیں تو دور دشا تک جا پہنچیں بیٹھی خود کو کوس رہی ہے آنگن کی شرمیلی دھوپ عظمت کی مستحکم چوٹی شاید ...

    مزید پڑھیے

    درد کی خوشبو سے یہ مہکا رہا

    درد کی خوشبو سے یہ مہکا رہا جب کبھی کمرے میں میں تنہا رہا عمر کی ندی چڑھی، اتری، گئی جسم کا صحرا مگر جلتا رہا دن کو تپتی فائلوں کی ریت پر میں تو ابرق کی طرح بکھرا رہا رات بھر اک جسم کی دیوار سے میں کلینڈر کی طرح چپکا رہا شب پلنگ پر ہانپتے سائے رہے خواب دروازے کھڑا تکتا رہا یاد ...

    مزید پڑھیے

    ہر لحظہ مری زیست مجھے بار گراں ہے

    ہر لحظہ مری زیست مجھے بار گراں ہے وہ میرا لہو ہے کہ مرا دشمن جاں ہے اس دور میں جینے کی سزا کاٹ رہا ہوں ہر سانس کی رفتار میں احساس زیاں ہے اڑ جاتے ہیں شاخوں سے سحر ہوتے ہی طائر بس رین بسیرا ہے یہاں جو بھی مکاں ہے دونوں ہی جنوں خیزی کے طوفاں میں گرفتار تہذیب عبادت نہ یہاں ہے نہ ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ لمحہ پھیلتی جاتی ہے رات

    لمحہ لمحہ پھیلتی جاتی ہے رات قطرہ قطرہ زہر ٹپکاتی ہے رات مسکرا کر ساتھ ہو لیتا ہے دن جب بھی تنہا چھوڑ کر جاتی ہے رات تیری قربت کی ملائم دھوپ کو ساتھ بستر پر بھی لے آتی ہے رات قبل اس کے لوٹ کر آؤں میں گھر جسم سے اس کے لپٹ جاتی ہے رات دن کھڑا ہے ہاتھ میں خنجر لئے جاتے جاتے یہ بتا ...

    مزید پڑھیے

    تیری یادیں بھی نہیں غم بھی نہیں تو بھی نہیں

    تیری یادیں بھی نہیں غم بھی نہیں تو بھی نہیں کتنی ویران ہے یہ آنکھ کہ آنسو بھی نہیں میرے دل کو مرے احساس کو چھو جاتی تھی بھیگے بھیگے ترے بالوں کی وہ خوشبو بھی نہیں ہائے وہ پہلے پہل تیری جدائی کی گھڑی اب تو پینے کی کوئی چاہ کوئی خو بھی نہیں جو غم دہر کی راہوں کو حسیں تر کر دے بہکے ...

    مزید پڑھیے

تمام

6 نظم (Nazm)

    جھوٹ کے پاؤں

    جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے صرف پاؤں ہی نہیں کوئی بھی عضو نہیں ہوتا سوائے زبان کے جو بڑی ڈھٹائی بے شرمی اور بے حیائی سے چلتی ہے ایوان بالا کے اندر اور باہر منچوں میں یا ٹی وی کے مذاکروں اخبار کی سرخیوں اور انٹرویوؤں میں تاکہ معصوم امن پسند سادہ لوح انسانوں کو ورغلا کر ہلاکت میں ڈال ...

    مزید پڑھیے

    انتباہ

    اے میرے بیٹو! میں سوچتی ہوں کہ قدموں سے میں اپنے تن کے حیات آگیں لہو کے چشمے بہا رہی ہوں تمہارے سارے نزار جسموں نحیف ذہنوں کی مردنی کو مٹا رہی ہوں ازل سے اپنے ضعیف چہرے کی آڑی ترچھی سی جھریوں کی لکیر میں تو اداس آنکھوں ملول پلکوں سے ٹپکے قطرے ملا رہی ہوں حسین خوابوں کے بوڑھے ...

    مزید پڑھیے

    واہمہ

    ذرا دیکھو مری آنکھوں کے آنگن میں کہیں کچھ خواب کے منظر امیدوں کی ہری بیلیں تمناؤں کی روپہلی چمکتی دھوپ تو پھیلی نہیں ہے یا کہیں کوئی یہ بنجر سا خرابہ ہے جہاں شبہات کے آسیب بستے ہیں!

    مزید پڑھیے

    خود شناسی

    میں اندھیرے کی پھیلی ہوئی کھائیوں میں جو گم ہو گیا ہوں تو اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ مجھ میں ضیا بار کرنوں کا فقدان ہے یا روشنی کی تمازت کو سہنے کا حامل نہیں ہوں حقیقت تو یہ ہے جسے روشنی کا تم منبع سمجھ کر ازل سے طواف مکرر میں مصروف ہو وہ تمہارے ہی اندر کی سمٹی ہوئی تاریکیوں کے سوا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    خود فریبی

    چلو اچھا ہوا کہ میرے خواب کی یہ پھیلی دور تک دیوار تو ٹوٹی کہ اس میں ان گنت شبہات کے خود ساختہ بے کار سے پودے نکل آئیں دراڑیں بھی عداوت کی کئی گہری ابھر آئیں مگر اک بات تھی پھر بھی کبھی میں جب حقیقت کی چمکتی چلچلاتی دھوپ سے بیزار ہوتا اور جھلستا تو اس کے سائے میں گھڑی بھر کو پناہ ...

    مزید پڑھیے

تمام