Yusuf Taqi

یوسف تقی

محقق،نقاد،شاعر اور سابق پروفیسر صدر شعبہ اردو کلکتہ یونیورسٹی

Researcher,Critic,Poet, former Chairman Department of Urdu, University of Calcutta

یوسف تقی کی نظم

    جھوٹ کے پاؤں

    جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے صرف پاؤں ہی نہیں کوئی بھی عضو نہیں ہوتا سوائے زبان کے جو بڑی ڈھٹائی بے شرمی اور بے حیائی سے چلتی ہے ایوان بالا کے اندر اور باہر منچوں میں یا ٹی وی کے مذاکروں اخبار کی سرخیوں اور انٹرویوؤں میں تاکہ معصوم امن پسند سادہ لوح انسانوں کو ورغلا کر ہلاکت میں ڈال ...

    مزید پڑھیے

    انتباہ

    اے میرے بیٹو! میں سوچتی ہوں کہ قدموں سے میں اپنے تن کے حیات آگیں لہو کے چشمے بہا رہی ہوں تمہارے سارے نزار جسموں نحیف ذہنوں کی مردنی کو مٹا رہی ہوں ازل سے اپنے ضعیف چہرے کی آڑی ترچھی سی جھریوں کی لکیر میں تو اداس آنکھوں ملول پلکوں سے ٹپکے قطرے ملا رہی ہوں حسین خوابوں کے بوڑھے ...

    مزید پڑھیے

    واہمہ

    ذرا دیکھو مری آنکھوں کے آنگن میں کہیں کچھ خواب کے منظر امیدوں کی ہری بیلیں تمناؤں کی روپہلی چمکتی دھوپ تو پھیلی نہیں ہے یا کہیں کوئی یہ بنجر سا خرابہ ہے جہاں شبہات کے آسیب بستے ہیں!

    مزید پڑھیے

    خود شناسی

    میں اندھیرے کی پھیلی ہوئی کھائیوں میں جو گم ہو گیا ہوں تو اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ مجھ میں ضیا بار کرنوں کا فقدان ہے یا روشنی کی تمازت کو سہنے کا حامل نہیں ہوں حقیقت تو یہ ہے جسے روشنی کا تم منبع سمجھ کر ازل سے طواف مکرر میں مصروف ہو وہ تمہارے ہی اندر کی سمٹی ہوئی تاریکیوں کے سوا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    خود فریبی

    چلو اچھا ہوا کہ میرے خواب کی یہ پھیلی دور تک دیوار تو ٹوٹی کہ اس میں ان گنت شبہات کے خود ساختہ بے کار سے پودے نکل آئیں دراڑیں بھی عداوت کی کئی گہری ابھر آئیں مگر اک بات تھی پھر بھی کبھی میں جب حقیقت کی چمکتی چلچلاتی دھوپ سے بیزار ہوتا اور جھلستا تو اس کے سائے میں گھڑی بھر کو پناہ ...

    مزید پڑھیے

    میں جینا چاہتا ہوں مگر

    میں جینا چاہتا ہوں مگر کیڑے مکوڑوں اور بے مایہ مخلوقات کی طرح رینگ رینگ کر نہیں! میں جینا چاہتا ہوں مگر اپنے باطن میں کلبلاتے شر پر ظاہری اخلاق کی ردا ڈال کر نہیں میں جینا چاہتا ہوں مگر ایسے نہیں کہ میرے وجود کے اندر بغض ہوس اور ریا کاری کی بارودی سرنگیں بچھی ہوں اور ہر لحظہ ہر ...

    مزید پڑھیے