Yasmeen Hameed

یاسمین حمید

یاسمین حمید کے تمام مواد

22 غزل (Ghazal)

    کیا ہوا کوئی سوچتا بھی نہیں

    کیا ہوا کوئی سوچتا بھی نہیں اور کہنے کو کچھ ہوا بھی نہیں جیسے گم ہو گئی شناخت مری اب کوئی مجھ کو ڈھونڈھتا بھی نہیں جس سے رہنے لگے گلے مجھ کو وہ ابھی مجھ کو جانتا بھی نہیں ایسا خاموش بھی نہیں لگتا اور کچھ منہ سے بولتا بھی نہیں چاہتا ہے جواب بھی سارے اور کچھ مجھ سے پوچھتا بھی ...

    مزید پڑھیے

    خلش ہے خواب ہے آدھی کہانی ہے

    خلش ہے خواب ہے آدھی کہانی ہے ہماری بات تو بس آنی جانی ہے سمندر سے تمہیں وحشت ہے کیوں اتنی اسے چھو کر تو دیکھو صرف پانی ہے میں کچھ بھی پوچھ لوں کیا فرق پڑتا ہے تمہیں تو بات ہی کوئی بنانی ہے ذرا بتلاؤ تم کس کس سے ملتے ہو تمہارے شہر میں کتنی گرانی ہے تمہیں دنیا سے مطلب ہے مجھے تم ...

    مزید پڑھیے

    کوئی پوچھے مرے مہتاب سے میرے ستاروں سے

    کوئی پوچھے مرے مہتاب سے میرے ستاروں سے چھلکتا کیوں نہیں سیلاب میں پانی کناروں سے مکمل ہو تو سچائی کہاں تقسیم ہوتی ہے یہ کہنا ہے محبت کے وفا کے حصہ داروں سے ٹھہر جائے در و دیوار پر جب تیسرا موسم نہیں کچھ فرق پڑتا پھر خزاؤں سے بہاروں سے بگولے آگ کے رقصاں رہے تا دیر ساحل پر سمندر ...

    مزید پڑھیے

    یہ دنیا دور تک کا سلسلہ نئیں

    یہ دنیا دور تک کا سلسلہ نئیں ہمیں اس کے لئے کچھ سوچنا نئیں یہ پتلا اس قدر مغرور کیوں ہے تو کیا یہ آسمانوں سے گرا نئیں بہت پہلے یہ دن آنے سے پہلے جو ہونا تھا ابھی تک بھی ہوا نئیں سبھی حق فیصلے کے منتظر ہیں کسی نے خون کا بدلہ لیا نئیں ابھی سورج میں تھوڑی روشنی ہے زمیں کا رنگ بھی ...

    مزید پڑھیے

    قیاس و یاس کی حد سے نکل کر

    قیاس و یاس کی حد سے نکل کر چلی جاؤں کہیں چہرہ بدل کر اڑے گی راکھ پھر میری ہوا میں سبک رفتار ہو جاؤں گی جل کر میں سورج کے تعاقب میں رہوں گی طلوع صبح ہو جاؤں گی ڈھل کر طلسم مہر و مہ کو توڑ ڈالے زمیں اپنی حرارت سے پگھل کر ابھی پہلا قدم طے کر رہی ہوں دوبارہ گر پڑی تھی میں سنبھل ...

    مزید پڑھیے

تمام

7 نظم (Nazm)

    اسی فطرت میں روشن ہیں

    وہ ہنس مکھ اور حسیں لڑکی جو اب تک مجھ میں زندہ ہے نہیں بدلی ہے وہ اب تک اسی فطرت میں روشن ہے اسی حیرت میں زندہ ہے گزرتے وقت کے ہم رہ بہت منظر بدلتے ہیں ہوا کے رخ بدلتے ہیں ہماری ذات کے یوں تو سبھی موسم بدلتے ہیں نہیں بدلی ہے وہ اب تک وہ ہنس مکھ اور حسیں لڑکی مگر میں جانتی کب ہوں وہ ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے پھول تازہ ہیں

    تمہارے پھول تازہ ہیں مری سب انگلیوں پر اگ رہے ہیں اور یہ شاخیں یہ میری انگلیاں کیسی ہری ہیں ان کی شریانوں میں بہتا رنگ پھولوں کے لبوں سے بہہ رہا ہے قطرہ قطرہ ایک بے موسم کہانی کہہ رہا ہے

    مزید پڑھیے

    وہ لمحہ کیسا ہوتا ہے

    جو بار آور نہیں ہوتا وہ لمحہ کیسا ہوتا ہے جو رنگ و خوشبوؤں کے آبگینے توڑ دیتا ہے جو یادوں کی کھلی آنکھوں کو اپنے سرد ہاتھوں کے اثر سے موند دیتا ہے جو دن کی روشنی میں شب کی آمیزش سے ایسی ساعتیں تخلیق کرتا ہے جو آسودہ ہی ہوتی ہیں نہ افسردہ ہی ہوتی ہیں کبھی ہنستی کبھی بے طرح روتی ...

    مزید پڑھیے

    محبت درد دیتی ہے

    میں ہمیشہ سوچتی تھی آنسو اور درد ہمیں نفرتوں سے ہی ملتے ہیں اگر نفرتیں نہ ہوں تو یہ آنسو بھی نہ ہوں اور درد بھی نہ ہو مگر جب اس کی محبت کا چاہت کا اور اعتبار کا موسم بیتا تب آنکھیں کھلیں احساس ہوا کہ درد صرف نفرتوں میں ہی نہیں ہوتا محبت بھی انسان کو سراپا درد بنا دیتی ہے محبت درد ...

    مزید پڑھیے

    دکھوں کی اپنی اک تفسیر ہوتی ہے

    اندھیرے سے کشید صبح کی روشن گواہی مانگنے سے رات کے لمحے نہ گھٹتے ہیں نہ بڑھتے ہیں کبھی گہرے بھنور کے بیچ اٹھتی دوریوں کی دھند میں لپٹی کسی کی ساحلی آواز دریا کا کنارا بھی نہیں ہوتی دکھوں کی اپنی اک تفسیر ہوتی ہے جو اپنے لفظ خود ایجاد کرتی ہے جو خوابوں سے الجھتی ہے جو خوابوں سے ...

    مزید پڑھیے

تمام