Yasmeen Hameed

یاسمین حمید

یاسمین حمید کی نظم

    اسی فطرت میں روشن ہیں

    وہ ہنس مکھ اور حسیں لڑکی جو اب تک مجھ میں زندہ ہے نہیں بدلی ہے وہ اب تک اسی فطرت میں روشن ہے اسی حیرت میں زندہ ہے گزرتے وقت کے ہم رہ بہت منظر بدلتے ہیں ہوا کے رخ بدلتے ہیں ہماری ذات کے یوں تو سبھی موسم بدلتے ہیں نہیں بدلی ہے وہ اب تک وہ ہنس مکھ اور حسیں لڑکی مگر میں جانتی کب ہوں وہ ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے پھول تازہ ہیں

    تمہارے پھول تازہ ہیں مری سب انگلیوں پر اگ رہے ہیں اور یہ شاخیں یہ میری انگلیاں کیسی ہری ہیں ان کی شریانوں میں بہتا رنگ پھولوں کے لبوں سے بہہ رہا ہے قطرہ قطرہ ایک بے موسم کہانی کہہ رہا ہے

    مزید پڑھیے

    وہ لمحہ کیسا ہوتا ہے

    جو بار آور نہیں ہوتا وہ لمحہ کیسا ہوتا ہے جو رنگ و خوشبوؤں کے آبگینے توڑ دیتا ہے جو یادوں کی کھلی آنکھوں کو اپنے سرد ہاتھوں کے اثر سے موند دیتا ہے جو دن کی روشنی میں شب کی آمیزش سے ایسی ساعتیں تخلیق کرتا ہے جو آسودہ ہی ہوتی ہیں نہ افسردہ ہی ہوتی ہیں کبھی ہنستی کبھی بے طرح روتی ...

    مزید پڑھیے

    محبت درد دیتی ہے

    میں ہمیشہ سوچتی تھی آنسو اور درد ہمیں نفرتوں سے ہی ملتے ہیں اگر نفرتیں نہ ہوں تو یہ آنسو بھی نہ ہوں اور درد بھی نہ ہو مگر جب اس کی محبت کا چاہت کا اور اعتبار کا موسم بیتا تب آنکھیں کھلیں احساس ہوا کہ درد صرف نفرتوں میں ہی نہیں ہوتا محبت بھی انسان کو سراپا درد بنا دیتی ہے محبت درد ...

    مزید پڑھیے

    دکھوں کی اپنی اک تفسیر ہوتی ہے

    اندھیرے سے کشید صبح کی روشن گواہی مانگنے سے رات کے لمحے نہ گھٹتے ہیں نہ بڑھتے ہیں کبھی گہرے بھنور کے بیچ اٹھتی دوریوں کی دھند میں لپٹی کسی کی ساحلی آواز دریا کا کنارا بھی نہیں ہوتی دکھوں کی اپنی اک تفسیر ہوتی ہے جو اپنے لفظ خود ایجاد کرتی ہے جو خوابوں سے الجھتی ہے جو خوابوں سے ...

    مزید پڑھیے

    نئے سوالوں کی بات کیجے

    گئی رتوں کی کہانیاں ہیں نشانیاں ہیں وہی کھنڈر ہے وہی تماشائے عہد رفتہ یہ خم نیا ہے علم نیا ہے نئے سوالوں کی بات کیجے جواب دیجے کہ آنے والے سمے کا آئینہ آپ کو بھی اسی طرح منعکس کرے گا

    مزید پڑھیے

    کشف

    میں اپنی کھوج میں گم تھی کہ میں کیا ہوں ازل کے حادثے کا سلسلہ ہوں یا فقط مٹی کی مورت ہوں مسخر کرنے والا ذہن ہوں احساس کی دھیمی سجل آواز ہوں یا اپنے خالق کی کوئی ایسی ادا ہوں جو اسے خود بھا گئی ہے تمہیں پایا تو یہ جانا کہ میرا بھی کوئی مفہوم ہوگا تمہیں کھو کر مرے مفہوم کی صورت نکھر ...

    مزید پڑھیے