Yadgar Husain Nashtar Khairabadi

یادگار حسین نشتر خیرابادی

یادگار حسین نشتر خیرابادی کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    سب کچھ مری قسمت کا تیرے در کے قریں ہے

    سب کچھ مری قسمت کا تیرے در کے قریں ہے جینا بھی یہیں ہے مجھے مرنا بھی یہیں ہے عالم سے نرالا ہے تیرے حسن کا عالم تو خود بھی حسیں تیری محبت بھی حسیں ہے واعظ کی زباں اور یہ جنت کے فسانے کمبخت نے مے خانہ تو دیکھا ہی نہیں ہے نشترؔ کو گناہوں کی جزہ مل کے رہے گی اس کو تری رحمت پہ بھروسہ ...

    مزید پڑھیے

    سر تیرے آستاں پہ جھکائے ہوئے ہے ہم

    سر تیرے آستاں پہ جھکائے ہوئے ہے ہم یعنی فراز عرش پے چھائے ہوئے ہے ہم حاصل ہمیں ہے لطف بہار جمال دوست مے خانہ آج سر پے اٹھائے ہوئے ہے ہم گم کردہ راہ کعبہ و بت خانہ سے اب دور ان منزلوں کی خاک اڑائے ہوئے ہیں ہم آ شیخ میکدے میں تیری عاقبت بخیر رحمت کو بوتلوں میں چھپائے ہوئے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    چاند کا نور ستاروں کی ضیا بن جاؤں

    چاند کا نور ستاروں کی ضیا بن جاؤں سوچتا ہوں کہ تری بزم میں کیا بن جاؤں ساز دل سوز کی دلگیر سدا بن جاؤں تو بنے نغمہ تو میں نغمہ سرا بن جاؤں ذوق سجدہ کا تقاضا ہے کہ در پر تیرے اتنا مٹ جاؤں کہ نقش کف پا بن جاؤں یوں ہی دیتا رہے آواز اگر دل نشترؔ اپنی منزل کا میں خود راہنما بن جاؤں

    مزید پڑھیے

    فریاد نہیں شکر ستم کرتے رہیں گے

    فریاد نہیں شکر ستم کرتے رہیں گے ہم خود انہیں مجبور کرم کرتے رہیں گے کعبے کو شکایت ہے تو ہو اپنے خدا سے سجدے تو در یار پہ ہم کرتے رہیں گے دنیا کو سنانے کے لئے شعر کی صورت جو ہم پہ گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے مے خانہ سلامت رہے ہم دور سے نشترؔ نظارگیٔ دیر و حرم کرتے رہیں گے

    مزید پڑھیے

    پھر تیری یاد دلاتے ہیں مجھے

    پھر تیری یاد دلاتے ہیں مجھے لوگ دانستہ ستاتے ہیں مجھے زلف بردوش نشیلی آنکھیں اے وہ لوٹے لیے جاتے ہیں مجھے میں نے یہ خواب نہ دیکھا ہو کہیں وہ محبت سے بلاتے ہیں مجھے ان کے اشکوں میں بھی اب تو نشترؔ دل کے ٹکڑے نظر آتے ہیں مجھے

    مزید پڑھیے