سر تیرے آستاں پہ جھکائے ہوئے ہے ہم
سر تیرے آستاں پہ جھکائے ہوئے ہے ہم
یعنی فراز عرش پے چھائے ہوئے ہے ہم
حاصل ہمیں ہے لطف بہار جمال دوست
مے خانہ آج سر پے اٹھائے ہوئے ہے ہم
گم کردہ راہ کعبہ و بت خانہ سے اب دور
ان منزلوں کی خاک اڑائے ہوئے ہیں ہم
آ شیخ میکدے میں تیری عاقبت بخیر
رحمت کو بوتلوں میں چھپائے ہوئے ہیں ہم
نشترؔ تصور رخ تاباں ہے رات دن
غم کو بہت حسین بنائے ہوئے ہیں ہم