فریاد نہیں شکر ستم کرتے رہیں گے
فریاد نہیں شکر ستم کرتے رہیں گے
ہم خود انہیں مجبور کرم کرتے رہیں گے
کعبے کو شکایت ہے تو ہو اپنے خدا سے
سجدے تو در یار پہ ہم کرتے رہیں گے
دنیا کو سنانے کے لئے شعر کی صورت
جو ہم پہ گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے
مے خانہ سلامت رہے ہم دور سے نشترؔ
نظارگیٔ دیر و حرم کرتے رہیں گے