وصی شاہ کی غزل

    سمندر میں اترتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

    سمندر میں اترتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں تری آنکھوں کو پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں تمہارا نام لکھنے کی اجازت چھن گئی جب سے کوئی بھی لفظ لکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں تری یادوں کی خوشبو کھڑکیوں میں رقص کرتی ہے ترے غم میں سلگتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں نہ جانے ...

    مزید پڑھیے

    کتنی زلفیں اڑیں کتنے آنچل اڑے چاند کو کیا خبر

    کتنی زلفیں اڑیں کتنے آنچل اڑے چاند کو کیا خبر کتنا ماتم ہوا کتنے آنسو بہے چاند کو کیا خبر مدتوں اس کی خواہش سے چلتے رہے ہاتھ آتا نہیں چاہ میں اس کی پیروں میں ہیں آبلے چاند کو کیا خبر وہ جو نکلا نہیں تو بھٹکتے رہے ہیں مسافر کئی اور لٹتے رہے ہیں کئی قافلے چاند کو کیا خبر اس کو ...

    مزید پڑھیے

    ترے گلے میں جو بانہوں کو ڈال رکھتے ہیں

    ترے گلے میں جو بانہوں کو ڈال رکھتے ہیں تجھے منانے کا کیسا کمال رکھتے ہیں تجھے خبر ہے تجھے سوچنے کی خاطر ہم بہت سے کام مقدر پہ ٹال رکھتے ہیں کوئی بھی فیصلہ ہم سوچ کر نہیں کرتے تمہارے نام کا سکہ اچھال رکھتے ہیں تمہارے بعد یہ عادت سی ہو گئی اپنی بکھرتے سوکھتے پتے سنبھال رکھتے ...

    مزید پڑھیے

    دکھ درد میں ہمیشہ نکالے تمہارے خط

    دکھ درد میں ہمیشہ نکالے تمہارے خط اور مل گئی خوشی تو اچھالے تمہارے خط سب چوڑیاں تمہاری سمندر کو سونپ دیں اور کر دیے ہوا کے حوالے تمہارے خط میرے لہو میں گونج رہا ہے ہر ایک لفظ میں نے رگوں کے دشت میں پالے تمہارے خط یوں تو ہیں بے شمار وفا کی نشانیاں لیکن ہر ایک شے سے نرالے تمہارے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی آنکھ سے سپنے چرا کر کچھ نہیں ملتا

    کسی کی آنکھ سے سپنے چرا کر کچھ نہیں ملتا منڈیروں سے چراغوں کو بجھا کر کچھ نہیں ملتا ہماری سوچ کی پرواز کو روکے نہیں کوئی نئے افلاک پہ پہرے بٹھا کر کچھ نہیں ملتا کوئی اک آدھ سپنا ہو تو پھر اچھا بھی لگتا ہے ہزاروں خواب آنکھوں میں سجا کر کچھ نہیں ملتا سکوں ان کو نہیں ملتا کبھی ...

    مزید پڑھیے

    بارہا تجھ سے کہا تھا مجھے اپنا نہ بنا

    بارہا تجھ سے کہا تھا مجھے اپنا نہ بنا اب مجھے چھوڑ کے دنیا میں تماشہ نہ بنا اک یہی دکھ مرے مرنے کے لیے کافی ہے جیسا تو چاہتا تھا مجھ کو میں ویسا نہ بنا ایک بات اور پتے کی میں بتاؤں تجھ کو آخرت بنتی چلی جائے گی دنیا نہ بنا جان سے جائیں گے ہم دونوں ہی تو بھی میں بھی میں تو کہتا تھا ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں سے مری اس لیے لالی نہیں جاتی

    آنکھوں سے مری اس لیے لالی نہیں جاتی یادوں سے کوئی رات جو خالی نہیں جاتی اب عمر نہ موسم نہ وہ رستے کہ وہ پلٹے اس دل کی مگر خام خیالی نہیں جاتی مانگے تو اگر جان بھی ہنس کے تجھے دے دیں تیری تو کوئی بات بھی ٹالی نہیں جاتی آئے کوئی آ کر یہ ترے درد سنبھالے ہم سے تو یہ جاگیر سنبھالی ...

    مزید پڑھیے

    دکھ درد کے ماروں سے مرا ذکر نہ کرنا

    دکھ درد کے ماروں سے مرا ذکر نہ کرنا گھر جاؤ تو یاروں سے مرا ذکر نہ کرنا وہ ضبط نہ کر پائیں گی آنکھوں کے سمندر تم راہ گزاروں سے مرا ذکر نہ کرنا پھولوں کے نشیمن میں رہا ہوں میں سدا سے دیکھو کبھی خاروں سے مرا ذکر نہ کرنا شاید یہ اندھیرے ہی مجھے راہ دکھائیں اب چاند ستاروں سے مرا ...

    مزید پڑھیے

    باندھ لیں ہاتھ پہ سینے پہ سجا لیں تم کو

    باندھ لیں ہاتھ پہ سینے پہ سجا لیں تم کو جی میں آتا ہے کہ تعویذ بنا لیں تم کو پھر تمہیں روز سنواریں تمہیں بڑھتا دیکھیں کیوں نہ آنگن میں چنبیلی سا لگا لیں تم کو جیسے بالوں میں کوئی پھول چنا کرتا ہے گھر کے گلدان میں پھولوں سا سجا لیں تم کو کیا عجب خواہشیں اٹھتی ہیں ہمارے دل میں کر ...

    مزید پڑھیے

    مری وفا نے کھلائے تھے جو گلاب سارے جھلس گئے ہیں

    مری وفا نے کھلائے تھے جو گلاب سارے جھلس گئے ہیں تمہاری آنکھوں میں جس قدر تھے وہ خواب سارے جھلس گئے ہیں مری زمیں کو کسی نئے حادثے کا ہے انتظار شاید گناہ پھلنے لگے ہیں اجر و ثواب سارے جھلس گئے ہیں جو تم گئے تو مری نظر پہ حقیقتوں کے عذاب اترے یہ سوچتا ہوں کہ کیا کروں گا سراب سارے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4