شاخ گل پر لچک رہی ہوگی
شاخ گل پر لچک رہی ہوگی ایک چڑیا چہک رہی ہوگی تم نے جس شاخ کو چھوا ہوگا وہ ابھی تک مہک رہی ہوگی شوخ لہروں نے بڑھ کے غسل دیا اب وہ زلفیں جھٹک رہی ہوگی جانتا ہوں کہ وہ خفا ہو کر مجھ کو چھپ چھپ کے تک رہی ہوگی میں ہی گریاں نہیں ہوں وہ بھی ضرور منہ چھپا کر بلک رہی ہوگی ترک الفت تو صرف ...