Waqar Sahar

وقار سحر

وقار سحر کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    شاخ گل پر لچک رہی ہوگی

    شاخ گل پر لچک رہی ہوگی ایک چڑیا چہک رہی ہوگی تم نے جس شاخ کو چھوا ہوگا وہ ابھی تک مہک رہی ہوگی شوخ لہروں نے بڑھ کے غسل دیا اب وہ زلفیں جھٹک رہی ہوگی جانتا ہوں کہ وہ خفا ہو کر مجھ کو چھپ چھپ کے تک رہی ہوگی میں ہی گریاں نہیں ہوں وہ بھی ضرور منہ چھپا کر بلک رہی ہوگی ترک الفت تو صرف ...

    مزید پڑھیے

    تم حقیقت نہیں حکایت ہو

    تم حقیقت نہیں حکایت ہو اک پرستان سے روایت ہو میں تمہیں خود بھی چھو نہیں سکتا تم مرا پاس میری حرمت ہو میں تمہیں چاہتا ہوں صدیوں سے تم ازل سے مجھے ودیعت ہو مجھ سے تم خرچ کیوں نہیں ہوتے کیا کسی اور کی امانت ہو تم تسلسل ہو میری سانسوں کا تم مرے جسم کی حرارت ہو تم مرا گوشوارۂ شب و ...

    مزید پڑھیے

    نقیب بخت سارے سو چکے ہیں

    نقیب بخت سارے سو چکے ہیں بالآخر بے سہارے سو چکے ہیں کسی سے خواب میں ملنا ہے شاید کہ وہ گیسو سنوارے سو چکے ہیں مجھے بھی خود سے وحشت ہو رہی ہے سبھی جذبے تمہارے سو چکے ہیں کئی مایوس ماہی گیر آخر سمندر کے کنارے سو چکے ہیں شب تنہائی جوں توں کٹ رہی ہے غم فرقت کے مارے سو چکے ہیں مقفل ...

    مزید پڑھیے

    پیش وہ ہر پل ہے صاحب

    پیش وہ ہر پل ہے صاحب پھر بھی اوجھل ہے صاحب آدھی ادھوری دنیا میں کون مکمل ہے صاحب آج تو پل پل مرنا ہے جینا تو کل ہے صاحب اچھی خاصی وحشت ہے اور مسلسل ہے صاحب دور تلک تپتا صحرا اور اک چھاگل ہے صاحب پورے چاند کی آدھی رات رقصاں جنگل ہے صاحب جھیل کنارے تنہائی اور اک پاگل ہے ...

    مزید پڑھیے

    مر ہی جاؤں جو ملے موت قرینے والی

    مر ہی جاؤں جو ملے موت قرینے والی زندگی تو مجھے لگتی نہیں جینے والی حضرت شیخ نے پابند کیا ہے ورنہ ایک ہی چیز مجھے لگتی ہے پینے والی یہ مرے سارے گھرانے کے لیے کافی ہے یہ کمائی ہے مرے خون پسینے والی جس کسی نے بھی سنائی ہے ادھوری ہی سنائی اک کہانی کسی مدفون خزینے والی مجھ کو لگتا ...

    مزید پڑھیے

تمام