تم حقیقت نہیں حکایت ہو
تم حقیقت نہیں حکایت ہو
اک پرستان سے روایت ہو
میں تمہیں خود بھی چھو نہیں سکتا
تم مرا پاس میری حرمت ہو
میں تمہیں چاہتا ہوں صدیوں سے
تم ازل سے مجھے ودیعت ہو
مجھ سے تم خرچ کیوں نہیں ہوتے
کیا کسی اور کی امانت ہو
تم تسلسل ہو میری سانسوں کا
تم مرے جسم کی حرارت ہو
تم مرا گوشوارۂ شب و روز
تم ہی مصروفیت ہو فرصت ہو
تم سے نسبت ہے میرا سرمایا
تم مرا قد ہو میری قامت ہو
رحم کچھ تو سحرؔ پہ فرماؤ
تم پہ ہر دم خدا کی رحمت ہو