Wamiq Jaunpuri

وامق جونپوری

ممتاز ترقی پسند شاعر، اپنی نظم ’بھوکا بنگال کے لیے مشہور

Prominent progressive poet, famous for his nazm ‘Bhooka Bangal’

وامق جونپوری کی غزل

    حالات سے فرار کی کیا جستجو کریں

    حالات سے فرار کی کیا جستجو کریں جز یہ کہ شہر دار میں جشن سبو کریں آؤ علاج تلخئ کام و گلو کریں کچھ دیر شغل جام رہے گفتگو کریں اپنے کرم سے کیا وہ ہمیں سرخ رو کریں ہم ایسے بدمزاج کہ دل کو لہو کریں پہچان بھی نہ پائیں گے آپ اپنی شکل کو ٹوٹا ہے دل کا آئینہ کیا رو بہ رو کریں کچھ فیصلہ ...

    مزید پڑھیے

    قرطاس پہ نقشے ہمیں کیا کیا نظر آئے

    قرطاس پہ نقشے ہمیں کیا کیا نظر آئے سب خشک نظر آئے جو دریا نظر آئے کس کو شب ہجراں کی گرانی کا ہو احساس جب دن چڑھے بازار میں تارا نظر آئے پتھر سا وہ لگتا ہے ٹٹولو نہ جو دل کو اور ہاتھ میں لے لو تو سراپا نظر آئے صحرا کی صدا جس کو سمجھتے رہے کل تک وہ حرف جنوں اب چمن آرا نظر آئے منزل ...

    مزید پڑھیے

    وہ تنہا میرے ہی درپئے نہیں ہے

    وہ تنہا میرے ہی درپئے نہیں ہے کسی سے خوش ہو یہ بھی طے نہیں ہے یہاں کی مسندیں سب کے لیے ہیں یہ میرا گھر ہے قصر کے نہیں ہے ابھی غنچہ ابھی گل اور ابھی تخم تو کیوں کہیے کہ ہستی ہے نہیں ہے تغیر ارتقا دستور فطرت نہ بدلے جو وہ کوئی شے نہیں ہے مگس کی خاک پا نطفہ عنب کا کشید گل مگس کی قے ...

    مزید پڑھیے

    زباں تک جو نہ آئے وہ محبت اور ہوتی ہے

    زباں تک جو نہ آئے وہ محبت اور ہوتی ہے فسانہ اور ہوتا ہے حقیقت اور ہوتی ہے نہیں ملتے تو اک ادنیٰ شکایت ہے نہ ملنے کی مگر مل کر نہ ملنے کی شکایت اور ہوتی ہے یہ مانا شیشۂ دل رونق بازار الفت ہے مگر جب ٹوٹ جاتا ہے تو قیمت اور ہوتی ہے نگاہیں تاڑ لیتی ہیں محبت کی اداؤں کو چھپانے سے ...

    مزید پڑھیے

    ابھی تو حوصلۂ کاروبار باقی ہے

    ابھی تو حوصلۂ کاروبار باقی ہے یہ کم کہ آمد فصل بہار باقی ہے ابھی تو شہر کے کھنڈروں میں جھانکنا ہے مجھے یہ دیکھنا بھی تو ہے کوئی یار باقی ہے ابھی تو کانٹوں بھرے دشت کی کرو باتیں ابھی تو جیب و گریباں میں تار باقی ہے ابھی تو کاٹنا ہے تیشوں سے چٹانوں کو ابھی تو مرحلۂ کوہسار باقی ...

    مزید پڑھیے

    تقصیر کیا ہے حسرت دیدار ہی تو ہے

    تقصیر کیا ہے حسرت دیدار ہی تو ہے پاداش اس کی حسن کا پندار ہی تو ہے کیا پوچھتے ہو میرا فسانہ نیا نہیں کیا دیکھتے ہو عشق سر دار ہی تو ہے بند قبا چٹکتا ہوا غنچۂ گلاب پہلوئے یار نکہت گلزار ہی تو ہے ہمسائیگی میں اس کی ہے کیا لطف ان دنوں لیکن یہ لطف سایۂ دیوار ہی تو ہے اے باغباں بنام ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3