Wamiq Jaunpuri

وامق جونپوری

ممتاز ترقی پسند شاعر، اپنی نظم ’بھوکا بنگال کے لیے مشہور

Prominent progressive poet, famous for his nazm ‘Bhooka Bangal’

وامق جونپوری کی غزل

    تجھ سے مل کر دل میں رہ جاتی ہے ارمانوں کی بات

    تجھ سے مل کر دل میں رہ جاتی ہے ارمانوں کی بات یاد رہتی ہے کسی ساحل پہ طوفانوں کی بات وہ تو کہئے آج بھی زنجیر میں جھنکار ہے ورنہ کس کو یاد رہ جاتی ہے دیوانوں کی بات کیا نہ تھی تم کو خبر اے کج کلاہان بہار بوئے گل کے ساتھ ہی پھیلے گی زندانوں کی بات خیر ہو میرے جنوں کی کھل گئے صدہا ...

    مزید پڑھیے

    برق سر شاخسار دیکھیے کب تک رہے

    برق سر شاخسار دیکھیے کب تک رہے ہم کو یقین بہار دیکھیے کب تک رہے دامن گلچیں میں پھول بلبل شیدا ملول روح چمن سوگوار دیکھیے کب تک رہے کتنے نئے قافلے منزلوں سے جا ملے بخت میں اپنے غبار دیکھیے کب تک رہے دیکھیے کب راہ پر ٹھیک سے اٹھیں قدم رات کی مے کا خمار دیکھیے کب تک رہے محنت بے ...

    مزید پڑھیے

    نئے گل کھلے نئے دل بنے نئے نقش کتنے ابھر گئے

    نئے گل کھلے نئے دل بنے نئے نقش کتنے ابھر گئے وہ پیمبران صد انقلاب جدھر جدھر سے گزر گئے جو شہید راہ وفا ہوئے وہ اسی خوشی میں مگن رہے کہ جو دن تھے ان کی حیات کے غم زندگی میں گزر گئے ابھی ساتھ ساتھ تو تھے مگر مجھے میرے حال پہ چھوڑ کر مرے ہم جلیس کہاں گئے مرے ہم صفیر کدھر گئے مری ...

    مزید پڑھیے

    جو دشت خوابوں میں اکثر دکھائی دیتا ہے

    جو دشت خوابوں میں اکثر دکھائی دیتا ہے وہ جاگنے پہ مرا گھر دکھائی دیتا ہے ہماری خامہ طرازی سے بچ کے رہیے حضور کہ دست مست میں خنجر دکھائی دیتا ہے جو دور سے اسے دیکھو تو چاند جیسا لگے قریب جاؤ تو پتھر دکھائی دیتا ہے صنم تراش گرسنہ ہے ان دنوں شاید کہ ہر مجسمہ لاغر دکھائی دیتا ...

    مزید پڑھیے

    دل توڑ کر وہ دل میں پشیماں ہوا تو کیا

    دل توڑ کر وہ دل میں پشیماں ہوا تو کیا اک بے نیاز ناز پہ احساں ہوا تو کیا اپنا علاج تنگئ دل وہ نہ کر سکے میرا علاج تنگی داماں ہوا تو کیا جب بال و پر ہی نذر قفس ہو کے رہ گئے صحن چمن میں شور بہاراں ہوا تو کیا اک عمر رکھ کے روح مری تشنۂ نشاط اب نغمۂ حیات پرافشاں ہوا تو کیا جب میرے ...

    مزید پڑھیے

    مرے فکر و فن کو نئی فضا نئے بال و پر کی تلاش ہے

    مرے فکر و فن کو نئی فضا نئے بال و پر کی تلاش ہے جو قفس کو یاس کے پھونک دے مجھے اس شرر کی تلاش ہے ہے عجیب عالم سرخوشی نہ شکیب ہے نہ شکستگی کبھی منزلوں سے گزر گئے کبھی رہ گزر کی تلاش ہے مجھے اس جنوں کی ہے جستجو جو چمن کو بخش دے رنگ و بو جو نوید فصل بہار ہو مجھے اس نظر کی تلاش ہے مجھے ...

    مزید پڑھیے

    شمعیں روشن ہیں آبگینوں میں

    شمعیں روشن ہیں آبگینوں میں داغ دل جل رہے ہیں سینوں میں پھر کہیں بندگی کا نام آیا پھر شکن پڑ گئی جبینوں میں لے کے تیشہ اٹھا ہے پھر مزدور ڈھل رہے ہیں جبل مشینوں میں ذہن میں انقلاب آتے ہی جان سی پڑ گئی دفینوں میں بات کرتے ہیں غم نصیبوں کی اور بیٹھے ہیں شہ نشینوں میں جن کو گرداب ...

    مزید پڑھیے

    بلائے جاتے ہیں مقتل میں ہم سزا کے لیے

    بلائے جاتے ہیں مقتل میں ہم سزا کے لیے کہ اب دماغ نہیں عرض مدعا کے لیے ازل کے روز ہمیں کون سے وہ تحفے ملے کہ ہم سے دہر نے بدلے گنا گنا کے لیے وہ وعدے یاد نہیں تشنہ ہے مگر اب تک وہ وعدے بھی کوئی وعدے جو مے پلا کے لیے وہ لمحہ بھر کی ملی خلد میں جو آزادی تو قید ہو گئے مٹی میں ہم سدا کے ...

    مزید پڑھیے

    حضور یار بھی آزردگی نہیں جاتی

    حضور یار بھی آزردگی نہیں جاتی کہ ہم سے اتنی بھی دوری سہی نہیں جاتی خود اپنے سر یہ بلا کون مول لیتا ہے محبت آپ سے ہوتی ہے کی نہیں جاتی لہو جلاتی ہے خاموشیوں میں پلتی ہے حکایت دل سوزاں کہی نہیں جاتی ہم اس کو کیا کریں تم کو ہے ناپسند مگر زبان حال سے برجستگی نہیں جاتی ملا دے خاک ...

    مزید پڑھیے

    ہو رہی ہے در بدر ایسی جبیں سائی کہ بس

    ہو رہی ہے در بدر ایسی جبیں سائی کہ بس کیا ابھی باقی ہے کوئی اور رسوائی کہ بس آشنا راہیں بھی ہوتی جا رہی ہیں اجنبی اس طرح جاتی رہی آنکھوں سے بینائی کہ بس تا سحر کرتے رہے ہم انتظار مہر نو دیکھتے ہی دیکھتے ایسی گھٹا چھائی کہ بس ڈھونڈتے ہی رہ گئے ہم لعل و الماس و گہر کور بدبینوں نے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3